’’اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا اکثر اوقات آپ اپنے پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی ہی زندگی میں ہلاک ہوجائوں گا۔ مگر اے میرے کامل اور صادق خدا اگر مولوی ثناء اللہ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتا ہے حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیرے جناب میں دعا کرتا ہوں کہ میری زندگی میں ہی ان کو نابود کر۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون وہیضہ وغیرہ مہلکہ سے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸)
مرزا بدبخت کے مندرجہ بالا الفاظ یہ اعلان کررہے ہیں کہ مرزا غلام احمد، مولانا ثناء اللہ صاحب کے لئے طاعون اور ہیضہ کی دعا کرتے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے قبولیت دعا کا رخ مولانا ثناء اللہ کی بجائے خود جھوٹے نبی کی طرف پھیر دیا۔ ہیضہ نے مرزا کو آدبوچا اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو ہیضہ سمیت جہنم رسید ہوگیا۔ مرزا غلام احمد کے خسر میر ناصر نواب خود نوشت سوانح حیات میں تحریر کرتے ہیں۔ ’’حضرت صاحب جس رات کو بیمار ہوئے اس رات کو میں اپنے مقام پر جا کر سوچکا تھا جب آپ کو بہت تکلیف ہوئی تو مجھے جگایا گیا تھا جب میں حضرت صاحب کے پاس پہنچا اور آپکا حال دیکھا تو آپ نے مجھے مخاطب کرکے کہا میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہوگیا ہے۔‘‘
(حیات ناصر ص۱۴،۱۵ تاریخ اشاعت دسمبر ۱۹۲۷ئ)
آخری گزارش مرزائیوں سے
میں ان تمام بھولے بھٹکے مرزائیوں سے عرض کروں گا کہ وہ کھلے دل سے اس کو پڑھیں اور غوروفکر کریں جب حقیقت آپ کے سامنے کھل گئی تو حق کو قبول کرلینے میں اپنی عافیت سمجھیں اور اپنے غلط نظریات سے توبہ کرتے ہوئے اپنا دامن خدا کے آخری رسول حضورﷺ سے وابستہ کرلیں۔
صلی اﷲ علیٰ خیر خلقہ سیدنا محمد خاتم النّبیین وامام المتقین وسید الاولین والآخرین۔
قیامت خیز افسانہ ہے پر درد وغم میرا
نہ کھلوائو زبان میری نہ اٹھائو قلم میرا
غلام ربانی
صدر مجلس عمل ختم نبوت ضلع خوشاب
خطیب جامع مسجد بلاک نمبر۴ جوہر آباد
۲۱؍اپریل ۱۹۸۴ء