M
عرض مؤلف
برادران محترم یہ چند تحریرات ’’مرزائیوں کے کافرانہ عقائد‘‘ کے عنوان سے صرف اس لئے قلم بند کئے ہیں تاکہ بے خبر مسلمان مرزائیوں کے خطرناک عقائد اور مقاصد سے مطلع ہوکر اپنے اور اپنے متلعقین کے ایمان کی حفاظت کرسکیں۔ مرزائی یہ تاثر دیتے ہیں کہ ہم بڑے بااخلاق ہیں……اس مختصر تحریر میں آپ پر واضح ہوجائے گا۔ کہ مرزا غلام احمد نے تمام مسلمانوں کے لئے وہ گندی زبان استعمال کی ہے کہ کوئی شریف آدمی سن ہی نہیں سکتا۔ بولنا اور لکھنا تو درکنار مرزا غلام احمد نے لکھا ہے کہ جو میری نبوت کو نہیں مانتے وہ کتے خنزیر ولد الحرام (حرامی) اور لعنتی ہیں اور پکے کافر ہیں۔
مرزا قادیانی نے کبھی محدث ہونے کا دعویٰ کیا اور کبھی مجدد ہونے کا اور کبھی مہدی ہونے کا اور کبھی عیسیٰ ہونے کا اور کبھی عین محمدﷺ ہونے کا اور پھر بدبخت نے مستقل نبی ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا چونکہ جھوٹے کے پیر نہیں ہوتے۔ قلابازیاں کھاتے ہوا اس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور پھر اس بدبخت نے اللہ پاک کی شان میں شرم ناک توہین کی کہ کوئی شریف انسان سن ہی نہیں سکتا۔ مرزا نے لکھا کہ خدا نے میرے ساتھ قوت رجولیت آزمائی (یعنی میرے ساتھ وہ کام کیا جو مرد عورت کے ساتھ کرتا ہے) مسلمانو! انصاف کرو۔ کیا یہ مرزائی پاکستان میں رہنے کے قابل ہیں۔ کیااس قابل نہیں کہ ان کو کسی اسرائیل میں بھیج دیا جائے جہاں کی یہ پیداوار ہیں۔ آخر میں مارشل لاء حکومت سے پوچھتا ہوں کہ آپ کا یہ دعویٰ ہے کہ فوج جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی کرتی ہے کیا مرزائیوں سے بڑھ کر نظریہ پاکستان کا کوئی اور دشمن ہوسکتا ہے۔ کیا کسی ملک کے بنیادی نظریہ کے بدترین دشمنوں کو اس ملک کے اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا جاسکتا ہے۔ کیا ملک کے اور اسلام کے دشمنوں کو بڑے بڑے عہدے دینا خود ملک دشمنی نہیں ہے؟ وقت کے حکمرانوں سے قوم اس بنیادی سوال کا جواب مانگتی ہے۔
مؤلف: حضرت مولانا مفتی غلام ربانی
۱۶؍اپریل۱۹۸۴ء