عبادت کے لئے صحیح جگہ نہیں ہے۔ مگر احمدی مشن جو منجملہ اور چیزوں کے ایک جرنل اسلامک ریویو کے بذریعہ سے اشاعت کرتی ہے جو لندن کی ووکنگ مشن سے شائع ہوتا ہے۔ انگلستان کی حد درجہ غلامی میں سرشار ہے۔ احمد (مرزاقادیانی) کے دعاوی اور تعلیمات کا جو سینکڑوں ایسے ہیں صرف ایک حوالہ۔
’’تو دلنشین کرلو کہ انگریزی گورنمنٹ تمہارے لئے ایک رحمت ہے اور برکت۔ یہ ایک ڈھال ہے جو تمہاری حفاظت کرتی ہے۔ لہٰذا تم کو بھی دل وجان سے اس ڈھال کی قدر کرنی چاہئے۔ انگریز مسلمانوں سے ہزار درجہ بہتر ہیں جو تمہارے سخت مخالف ہیں۔‘‘
احمدیہ تحریک کی اصلی مقاصد کے لئے زیادہ صفائی کی ضرورت نہ ہوگی۔ انگریزوں کی حکومت کو ہندوستان اور تمام اسلامی ممالک میں مستحکم کرنے کے لئے یہ تحریک ہے۔ تاکہ انگریزوں کے خلاف تحریک کو اسلام کے تحت میں ہی دبا دیا جائے۔ احمدیہ تحریک کھلم کھلا کوشش کرتی ہے قرآن سے ثابت کرنے کی کہ پیغمبرﷺ نے ہر ایک مذہبی جنگ (جہاد) اور بغاوت کو منع فرمایا ہے۔
تحریک احمدیہ جو اپنے مبلغین اور اعلانات کے ذریعے سے پوری قوت کے ساتھ کام کرتی ہے۔ اپنے ساتھ انگریزوں کی مخالف عالم اسلامی کے طبقوں میں اختلاف لے جاتی ہے وہ اختلاف کرتی ہے۔
اس خطرناک انگریزی مخالف کام پر قدرت پانے کے لئے یہ تحریک احمدیہ کی کھلی پارٹی جس کا مرکز قادیان اور جس کا خلیفہ محمود ہے اور برلین میں مبارک علی اس کے کارکن ہیں۔
ایک خفیہ پارٹی بھی ساتھ ساتھ رکھتی ہے۔ اس کا خاص مرکز لاہور میں ہے جہاں خلیفہ محمد علی رہتا ہے۔ برلین میں اس کا اہتمام صدر الدین کے ذریعے سے ہوتا ہے۔ وہ پکے غدار ہیں۔ کیونکہ دنیا سازی کے لئے صرف ظاہری عزت حاصل کرنے اور تعلقات قائم کرنے کی غرض سے وہ اس احمدیہ تحریک کے ساتھ جس کو انگریزوں سے بلاشبہ مالی مدد ملتی ہے، ملے ہوئے ہیں۔ لیکن جہاں ان کو مفید مطلب ہوتا ہے۔ وہاں وہ ان سے تعلقات کا انکار کردیتے ہیں۔
انگریزوں کی غرض اس تعمیر سے یہ ہے کہ اس (انٹلیگنزیا) کو بالکل بے ضرر کردیں جو مسلمان یہاں پڑھنے کے لئے آتے ہیں وہ بلاخیال احمدی اثر میں آجائیں گے۔ اس مقصد کو پورا