M
التماس مترجم
میں چاہتا تھا کہ ترجمہ ادب اردو کا نمونہ ہو اور چونکہ میں خود کم علم ہوں۔ اس لئے تقریباً ترجمہ میں ادب کے چٹخارے تو نہ ہوں گے۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ مطلب خبط اور فوت نہ ہوگا میری بے بضاعتی اور کثرت مشاغل عدیم الفرصتی نے اتنی مہلت نہ دی کہ جلد ترجمہ ہدیہ ناظرین کو دیتا ادھر ڈاکٹر منصور ایم رفعت نے دوسرا رسالہ بھیج دیا۔ جس کی وجہ سے اور تاخیر ہوگئی کہ دونوں ایک ساتھ ہی شائع ہوجائیں۔ اخبارات میں شائع ہوا تھا کہ یہ ترجمہ قیمتاً روانہ ہوگا مگر اس کی اشاعت عام کو ضروری سمجھ کر کوئی قیمت مناسب نہ سمجھی گئی۔ اللہ کے بندے جن کے پہلو میں دل اور دل میں درد اور جوش اسلامی ہوگا یوں بھی جماعۃ اسلامیہ برلین کی اعانت کو ہاتھ بڑھائیں گے۔ لہٰذا اس کی قیمت بھی ہے کہ ایک مرتبہ شروع سے آخر تک پڑھئے اپنے دوست واحباب کو بھی دکھائیے یا پڑھ کر سنائیے اور صاحب وسعت اصحاب اس کو چھپوا کر مفت تقسیم کریں۔
خاکسار نے جو مضمون اخبارات میں دیا تھا اس پر قادیانی پارٹی مجھ سے سخت ناراض ہے۔ چنانچہ انپے اخبار الفضل مورخہ ۲۶؍اکتوبر۱۹۲۳ئ، ۳۰؍اکتوبر۱۹۳۳ء میں نہایت سخت وسست لکھا ہے۔ قارئین رسالہ ہذا خود دیکھ لیں گے کہ جو ثبوت ڈاکٹر منصور رفعت نے ان ہی کی کتب وغیرہ سے دئیے ہیں۔ ان کی بناء پر یہ ہر دو پارٹیاں قادیانی اور لاہوری موردالزام ہیں یا نہیں۔ مجھ کو تو گالیوں کا جوا ب دینا نہیں آتا نہ مجھ کو میرے خدا نے یا اس کے رسولﷺ نے قولا یا فعلاً اس قسم کا حکم یا تعلیم دی پس ایسوں کا جواب خاموشی ہی ہوسکتا ہے۔
اخبار میں تو اس رسالہ کا ذراسا اقتباس شائع ہوا تھا جو بمنزلہ پٹاس کے پٹاخے کے تھا مگر اب دیکھئے اس جنگی توپ کے چلنے پر قادیان سے ہمارے لئے کیا ڈالی لگ کر آتی ہے۔
نالہ لب تک بھی پہنچا کہ اثر دکھلایا
گولی لگتی ہے نشانے پہ صدا سے پہلے
قارئین کرام سے درخواست ہے کہ اپنا کام آپ سنبھالئے۔ دو سروں پر کام چھوڑ نے سے دوالے ہی کی امید ہوسکتی ہے۔ اس رسالہ کے پڑھنے والے جان لیں گے کہ یہ پارٹیاں کیسا کام کررہی ہیں اور کہاں تک مسلمانوں کی اعانت کی مستحق ہیں اور وہ جو خاموشی سے دین متین کی