تراحم المؤمنین، رقم الحدیث: ۶۷۵۱،۸؍۲۰، دارالجیل، بیروت)
ترجمہ:’’مؤمنین کی مثال ان کے آپس میں محبت و شفقت ، اُنس و مودت اور لطف و کرم میں ایک جسم کی مانند ہے، جسکے ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں اس کا شریک ہوتا ہے‘‘۔
اس سے اندازہ کر لینا چاہئیے کہ کیا مغرب کا پیش کردہ نظامِ انشورنس اسلام کے نظام ِ کفالت عامہ کے برابر ہوسکتا ہے؟!
اس کے علاوہ اور بہت سی روایات و آثار اس بارے میں منقول ہیں ، مثلاً:
’’صح عن أبي عبیدۃ بن الجراح و ثلث مائۃ من الصحابۃ أن زادھم فني، فأمرھم أبو عبیدۃ ، فأجمعوا أزوادھم في مزودین و جعل یقوتھم إیاھا علی السواء‘‘۔(المحلّٰی لابن حزم، کتاب الزکاۃ،إن اللہ فرض علی الأغنیاء مایکفي الفقراء،۴؍۲۸۳، دارالکتب العلمیۃ)
ترجمہ:’’حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اور تین سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق یہ روایت درجہ صحت کو پہنچتی ہے کہ(ایک مرتبہ) ان کا سامانِ خوردونوش ختم ہونے کے قریب آلگا تو حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ جس جس کے پاس جس قدرہے، وہ حاضر کرے ، تو تمام افراد نے اپنا اپنا توشہ دو تھیلوں میں جمع کر دیا، پھر حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اس