فتویٰ دیا جاتا ہے۔
جبکہ ! کمپنی کی شرعی حیثیت ، کمپنی کی محدود ذمہ داری اور شخصِ قانونی کے شرعاً جائز ہونے پر نہ تو فقہی نظائر تسلی بخش ہیں اور نہ ہی ان پر وقت کے جمہور اکابر علمائے کرام و مفتیانِ عظام کا اظہار ِ اطمینان ہے،ان تصورات کو پیش کرنے والوں کو جب اس حوالے سے اشکالات اور عدمِ اطمینان کی وجوہات تحریر کر کے ارسال کی گئیں تو بھی تسلی بخش اور فقہی اعتبار سے مضبوط و مدلل جواب سامنے نہ آیا اور پھر تعجب تو اس بات پر ہے کہ اِن اُمور میں جو بحث اور دلائل وغیرہ قائم کئے گئے ہیں ، اُن کے بارے میں خود اُن احباب کی طرف سے جزماًکوئی دو ٹوک مؤقف اختیار کر کے قابل عمل قرار نہیں دیا گیا اور نہ ہی اس پر فتویٰ دیا گیا ہے،بلکہ ابھی تک مجوزین حضرات اسے ’’ایک ابتدائی سوچ ‘‘ ہی قرار دیتے ہیں ۔
محدود ذمہ داری کے بارے میں مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کاعدمِ اطمینان
چنانچہ اس بارے میں جناب حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم اپنی تازہ ترین تالیف ’’غیر سودی بینکاری‘‘میں لکھتے ہیں کہ :
’’اس مسئلے کے بارے میں بندے نے جو کچھ لکھا ہے ، اُسمیں یہ بات صاف صاف لکھی ہے کہ یہ میری طرف سے کوئی حتمی فتوی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک سوچ ہے جو اہل ِ علم کے غور کے لئے پیش کی جا رہی ہے ،……………… …
جہاں تک محدود ذمہ داری کے تصور کا سوال ہے، مجھے خود پہلے بھی اُس پر جزم نہیں تھا،اور جو ابتدائی میلان ظاہر کیا تھا ، اُس پر بھی نظرِ ثانی کی ضرورت سمجھتا ہوں ، اور جو دلائل اُس کے خلاف