دوسری خرابی:
انشورنس عقدِ معاوضہ ہونے کی وجہ سے ربا ، قمار اور غرر جیسے مہلک گناہوں کا مجموعہ تھا، تکافل کو انشورنس کی طرح ربا، قمار اور غرر سے پاک کرنے کے لئے وقف کا ماڈل اختیار کیا گیااور وقف کو شخص قانونی قرار دیتے ہوئے اور نظام ِ تکافل میں عقد ِ معاوضہ کی نفی کرتے ہوئے یوں کہا گیا کہ
’’عقد ِ معاوضہ اُس وقت ہوتا جب کمپنی کے مالکان کو چندہ دیا جاتا (اور )وہ اِس کے مالک بنتے اور پھر پالیسی ہولڈروں کے نقصان کی تلافی کرتے ‘‘۔
(تکافل، انشورنس کا اسلامی طریقہ،ص:۱۵۰،ادارۃ اسلامیات،
لاہور)
اسی طرح’’تأصیل التأمین التکافلی علی أساس الوقف‘‘میں لکھا ہوا ہے:
’’ھٰذہ التکییف إنما یصحّ إذا کانت ھٰذہ المحفظۃ لھا شخصیۃٌ معنویۃٌ معتبرۃ شرعاً قانوناً، فیصح منھا التملک و التملیک‘‘ (تأصیل التأمین التکافلی علی أساس الوقف،ص:۱۱)
خلاصہ کلام:
انشورنس عقدِ معاوضہ تھا ، جسکی وجہ سے ربا ، قمار اور غرر سب خرابیاں تھی اور اب (بقول مجوزین )تکافل میں وقف ماڈل کی وجہ سے عقد معاوضہ نہ رہا، کیونکہ یہاں کمپنی کے مالکان چندوں کے مالک نہیں بنتے بلکہ فنڈ (شخص قانونی )اِس کا مالک بنتاہے۔