نفع کا مالک یہی وقف فنڈ ہوتا ہے۔
تکافل نظام میں کمپنی کی حیثیت
تکافل نظام میں کمپنی کی ایک حیثیت وکیل یا مینجر کی ہوتی ہے۔ کمپنی وقف فنڈ کی دیکھ بھال کے لیے ’’وکالہ فیس‘‘ وصول کرتی ہے۔ یہ فیس وقف فند کے لیے دیئے گئے عطیات سے وصول کی جاتی ہے۔ نیز! کمپنی وقف فنڈ میں موجود رقم کو اسلامی اصولوں کے مطابق سرمایہ کاری میں لگاتی ہے، اس حیثیت سے کمپنی چوں کہ مضارب ہوتی ہے اور ’’فنڈ‘‘رب المال ہوتا ہے۔لہٰذا کمپنی مضاربہ کے نفع میں سے متعین حصہ وصول کرتی ہے۔
اس وقف فنڈ سے شرکاء کو جو فوائد دیئے جاتے ہیں ، وہ فوائد اِن معطین (فنڈ جمع کرانے والے شرکاء) کی طرف سے دیئے گئے عطیات کی بنیادپر نہیں ہوتے ، بلکہ عطاء ِ مستقل ہوتے ہیں ، اسی لیے یہ ضروری نہیں کہ وقف فنڈ ہر پالیسی ہولڈر کے ہر نقصان کو پورا کرے، چناں چہ ! اگراس وقف فنڈ میں رقوم کم ہوں اور نقصانات زیادہ ہو جائیں تو وقف فنڈ اپنے پاس موجود رقم کے بقدر نقصانات کی تلافی کر کے بقیہ پالیسی ہولڈرز سے معذرت کرنے کا حق بھی رکھتا ہے۔
پالیسی ہولڈرز کے دیئے گئے عطیات میں ایک حصہ سرمایہ کاری کے لیے بھی رکھا
جاتا ہے، مثلاً: مضاربہ کے لیے، تکافل کمپنی اس کے انتظامات بحیثیت مضارب کے سنبھالتی ہے، جب کہ پالیسی ہولڈرز سرمایہ میں آپس میں شریک ہوتے ہیں ۔
تکافل کے تحت دی جانے والی سہولیات میں ایک سہولت فیملی تکافل کی بھی ہے، جو لائف انشورنس کا متبادل طریقہ ہے۔
سوالات
۱… کیا وقف کی بنیاد پر تکافل کا مروجہ طریقہ شرعاً درست ہے؟