دئیے گئے ہیں ، اُن میں بعض دلائل واقعۃً وزنی ہیں ‘‘(غیر سودی بینکاری،ص:۳۳۹،۳۴۳،مکتبہ معارف القرآن کراچی)
جب ایسی بات ہے کہ اس پر نہ کوئی فتوی دیا گیا ہے ، نہ اس کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی رائے قائم کی گئی ہے، اوراس پر مستزاد یہ کہ اس کے خلاف قائم کئے گئے دلائل بھی وزنی ہیں ،تو پھراس قدر کمزور بنیاد پر پوری عمارت کھڑی کر دینا ، اور اس پر اسلامی اور صحیح متبادل ہونے کا عنوان چسپاں کردینا، اور اسی پر بَس نہیں ، بلکہ اس کی بھر پورتشہیر کرنا ، اور اس کی دعوت عام کرنا، اور زیادہ معنیٰ خیز ہے،شخصِ قانونی اور محدود ذمہ داری کی خرابیوں اور کمزوریوں پر تفصیلی کلام جامعۃ العلوم الاسلامیہ، علامہ بنوری ٹاؤن سے شائع ہونے والی کتاب ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘اور جامعۃ خلفائے راشدین ،کراچی کے مفتی احمد ممتاز صاحب زیدمجدہ کی جناب مفتی محمد تقی عثمانی صاحب زید مجدہ کی کتاب ’’غیر سودی بینکاری‘‘کے جواب میں لکھی گئی کتاب ’’غیر سودی بینکاری، ایک منصفانہ علمی جائزہ‘‘ اور جناب ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب زید مجدہ کی کتاب ’’جدید معاشی مسائل اور حضرت مولانا تقی عثمانی مدظلہ کے دلائل کا جائزہ‘‘ اورجناب مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی کتاب ’’غیر سودی بینکاری‘‘کے جواب میں لکھی گئی کتاب ’’ہدیہ جواب‘‘ میں کیا گیا ہے ، فلیراجع۔
اس موضوع پر مطالعہ کرنے کے بعد یقین ہوا کہ تکافل کا مروجہ طریقہ کار بھی ان خرابیوں سے اپنا دامن نہیں بچا سکا ہے ،جو انشورنس میں پائی جاتی ہیں ۔
چند تمہیدی باتیں
ذیل میں چند باتیں بطورِ تمہید ذکر کرنے کے بعد اس نظام کی کمزوریاں تفصیل سے ذکر کی جائیں گی:
پہلی بات: نظام میں چند افراد مل کر ایک کمپنی قائم کرتے ہیں ، پھر نقود کی کچھ