سود اور غرر (uncertainty) ہے۔ بادیٔ النظر میں یہ دونوں خرابیاں یہاں بھی پائی جاتیں ہیں ۔وہ یوں کہ اگر پالیسی ہولڈر مدت پوری ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو اس کو پالیسی کے تحت طے شدہ رقم دی جاتی ہے، جس کا ایک حصہ اس نے ادا ہی نہیں کیا ہوتا۔
اور کمپنی قانونی طور پر اس کی پابند بھی ہوتی ہے ، جب کہ غرر اس طرح کہ دونوں طرح کے احتمال ہیں ، ممکن ہے، جس نقصان کے ازالہ کے لیے پالیسی لی گئی ہے ، وہ پیش نہ آئے اور ادا کی ہوئی رقم رائیگاں جائے اور یہ بھی احتمال ہے کہ وہ پیش آ جائے اور کمپنی کے ذمہ ادائیگی لازم ہو جائے۔
کیا یہ عقد ِ معاوضہ نہیں ؟
تجارتی تکافل کے حامی کہتے ہیں کہ اضافہ اور غرر تب ممنوع ہے، جب عقدِ معاوضہ (لین دین کی وہ صورت جس میں ایک فریق دوسرے سے معاوضہ لینے کا حق رکھتا ہے) میں ہو، جب کہ یہ ’’عقدِ تبرّع ‘‘ (Donation ؍صدقہ) ہے، لیکن یہ توجیہ درست نہیں ۔ کیوں کہ پالیسی ہولڈر کو حاصل ہونے والے فوائد کا انحصار پالیسی مالیت کی کمی بیشی پر ہوتا ہے، یعنی پریمیم کم تو فائدہ بھی کم اور پریمیم زیادہ تو فائدہ بھی زیادہ ہوتا ہے،اور یہ سب باقاعدہ ایک معاہدے کے تحت ہوتا ہے، جس کی پابندی فریقین کے لیے لازمی ہوتی ہے اور اس کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہے، حتیٰ کہ اگر کلیمز کی ادائیگی کے لیے رقم موجود نہ ہو تو (نام نہاد) وقف قرض لے کر یہ ادائیگی ممکن بناتا ہے، ایسی صورت میں اس کو عقد تبرع قرار دینا ناقابلِ فہم ہے۔
نیز! اس پر تبرع کی تعریف بھی صادق نہیں آتی، کیوں کہ تبرع کا معنیٰ ہے کسی کو کوئی چیز اس طرح دی جائے کہ معاوضے کی خواہش نہ رکھی جائے، جب کہ یہاں تو محرک ہی یہ ہے کہ مجھے اس کے عوض میں یہ فوائد حاصل ہوں گے۔