Deobandi Books

انشورنس کے متبادل ۔ مروجہ تکافل کا فقہی جائزہ

182 - 227
{انا وکافل الیتیم في الجنۃ ھٰکذا…} (صحیح البخاري: ۵۳۰۴)
’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا کرنے والا جنت میں اس طرح اکٹھے ہوں گے، آپ نے انگشت شہادت اور درمیانی اُنگلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا، جیسے یہ دونوں اکٹھی ہیں ‘‘۔
	٭البتہ لغت کی جدید کتب میں یہ لفظ زیرِ بحث آیا ہے، چناں چہ ’’المَورد‘‘ میں تکافل کا معنیٰ :Joint Liability or responsibility; solidarity لکھا ہے۔یعنی’’مشترکہ ذمہ داری یا جواب دہی؛ باہمی اتفاق؛ مقاصد اور عمل کا اتحاد‘‘۔
	٭مُعجَم الطُلَّاب میں ہے:
	’’تَکافَلَ یَتَکافَلُ، تَکافُلاً: تَضَامَنَ؍ تَبادَل الضَّمانۃُ معَ غیْرِہ‘‘۔
	’’دوسرے کے ساتھ گارنٹی کا تبادلہ کرنا‘‘۔
	٭مُعجَمُ لُغَۃُ الْفُقَھَاء میں تکافل کا معنیٰ و مفہوم یوں بیان ہوا ہے:
	’’تبادل الإعانۃ والنفقۃ والمعونۃ (Solidarity) الرعایۃ والتحمل، ومنہ تکافل المسلمین رعایۃً بعضھم بعضاً بالنصح والنفقۃ وغیر ذٰلک‘‘۔
	’’کفالت، نفقہ اور اعانت کا تبادلہ (انگریزی میں سولیڈیرٹی)بمعنی خیال رکھنا اور برداشت کرنا اور اسی سے تکافل المسلمین ہے، یعنی مسلمانوں کا ایک دوسرے کا خیر خواہی اور خرچ وغیرہ کر کے خیال رکھنا ‘‘۔

اسلام میں تکافل کی اہمیت


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 انتساب 5 1
3 اجمالی فہرست 6 1
4 تفصیلی فہرست 7 1
6 تقریظ صدر ِ وفاق المدارس العربیہ وصدر تنظیم المدارس پاکستان ومہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی حضرت اقدس شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان صاحب زید مجدہم العالیہ 17 1
7 تقریظ نائب صدر وفاق المدارس العربیہ و مہتمم جامعۃ العلوم الاسلامیہ کراچی حضرت اقدس شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب زید مجدہم العالیہ 18 1
8 تقریظ حضرت مولانا مفتی حمید اللہ جان صاحب زید مجدہم شیخ الحدیث و رئیس دارالافتاء جامعۃ الحمید، شارع رائے ونڈ، لاہور 19 1
9 تقریظ حضرت اقدس مولانا مفتی محمد رفیق صاحب بالاکوٹی دامت برکاتہم 20 1
10 عرضِ مرتب 24 1
11 پیش لفظ 26 1
12 باب اول انشورنس کے متبادل’’نظامِ تکافل‘‘ پر ایک نظر، ایک جائزہ 33 1
13 انشورنس کے متبادل ’’نظامِ تکافل‘‘ پر ایک نظر، ایک جائزہ 34 12
14 تمہید 34 13
15 بیمہ کی ابتداء 34 13
16 بیمہ کی بدلتی صورتیں 35 13
17 پاکستان میں مروج تکافل کی کمپنیاں 36 13
18 نظام ِ تکافل کا انحصار 37 13
19 محدود ذمہ داری کے بارے میں مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کاعدمِ اطمینان 38 13
20 چند تمہیدی باتیں 39 13
21 نظامِ تکافل کا ڈھانچہ 40 13
22 پہلی خرابی: 41 13
23 دوسری خرابی: 45 13
24 خلاصہ کلام: 45 13
25 قابل ِ غور امور : 46 13
26 خلاصہ کلام! 50 13
27 تیسری خرابی: 52 13
28 چوتھی خرابی: 54 13
29 خلاصہ کلام: 56 13
30 پانچویں خرابی: 61 13
31 باب دوم اسلام کا نظامِ کفالتِ عامہ 65 1
32 اسلام کا نظامِ کفالتِ عامہ 66 31
34 اسلام سے قبل لوگوں کی حالت 66 32
35 اسلام کا معاشی نظام 66 32
36 اسلامی معاشرے کا تصورِ حقیقی 67 32
37 اہلِ مغرب کا پروپیگنڈہ 68 32
38 خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا مثالی دور 68 32
39 اسلامی نظام ِ معاش و نظامِ کفالت کے خلاف باطل کی کوششیں 68 32
40 نظام انشورنس کی تباہ کاریاں 69 32
41 اسلام کے نظام ِ کفالت ِ عامہ کی ہمہ گیریت 70 32
42 اسلام کے نظام ِ کفالت ِ عامہ کا دستور 71 32
43 قرآن ِ پاک کا معاشی نظام سے متعلق اُسلوب: 71 32
44 احادیث ِ مبارکہ کا معاشی نظام سے متعلق اُسلوب: 73 32
45 خلاصہ کلام! 80 32
46 اسلامی نظامِ تکافل کی حدود و طریقہ کار: 80 32
47 اسلام کا نظامِ کفالت کن کن افراد کے لئے مفید ہو گا؟ 82 32
48 کن کن ضروریات کو پورا کیا جائے گا؟ 84 32
49 پہلی قسم کی ضروریات: 84 32
50 دوسری قسم کی ضروریات: 85 32
51 کفالت کس حد تک کی جائے گی؟ 85 32
52 باب سوم ’’جدید معاشی مسائل اور حضرت مولانا تقی عثمانی مدظلہ کے دلائل کا جائزہ‘‘ از ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب زید مجدہ 90 1
53 کا چوتھا مسئلہ ’’کیا تکافل کا نظام اسلامی ہے؟‘‘ 90 52
54 فصل اول: حضرت ڈاکٹر صاحب زید مجدہ کامقالہ 91 52
55 ’’کیا تکافل کا نظام اسلامی ہے؟‘‘ 91 54
56 ’’وقف کے ان چار قواعد پرمبنی نظام تکافل کی تفصیلی شکل یہ ہے‘‘ 92 54
57 ’’تکافل یا اسلامی انشورنس کے نظام کا حاصل‘‘ 97 54
58 ’’تکافل یا اسلامی انشورنس کے نظام کی بنیادیں باطل ہیں ‘‘ 98 54
59 ’’پہلی باطل بنیاد‘‘ 98 54
60 ہم کہتے ہیں : 99 54
61 ہماری بات کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں 100 54
62 ہم کہتے ہیں 102 54
63 ہم کہتے ہیں 110 54
64 ہم کہتے ہیں 112 54
65 2۔ دوسری باطل بنیاد، یہ سود اور قمار پر مبنی ہے۔ 114 54
66 ہم کہتے ہیں 115 54
67 پہلا اشکال 115 54
68 صمدانی صاحب کا جواب 116 54
69 ہم کہتے ہیں 117 54
70 دوسرا اشکال 119 54
71 صمدانی صاحب کا جواب 119 54
72 ہم کہتے ہیں 120 54
73 ہم کہتے ہیں 121 54
74 صمدانی صاحب کا اس کے عقدِ معاوضہ ہونے سے انکار کرنا اور انکار کرنے کی وجہ 122 54
75 ہم کہتے ہیں 123 54
76 ہم کہتے ہیں 128 54
77 عملی خرابیاں 128 54
78 ہم کہتے ہیں 129 54
79 ہم کہتے ہیں 130 54
80 ہم کہتے ہیں 132 54
81 -2وقف یا اس کی ملکیت کو ختم کرنا 133 54
82 ہم کہتے ہیں 134 54
83 فصل دوم: مجوزین حضرات (دارالعلوم کراچی کے دو حضرات : مفتی عصمت اللہ صاحب اور مولانا اعجاز احمد صمدانی صاحب) کی طرف سے حضرت ڈاکٹر صاحب زید مجدہ کے مقالہ کا جواب 135 52
84 اشکال ِ اول: 137 83
85 جواب: 137 83
86 اشکال دوم: 141 83
87 جواب: 141 83
88 اشکال ِ سوم: 142 83
89 جواب: 142 83
90 وضاحت: 142 83
91 اشکالِ چہارم: 143 83
92 جواب: 144 83
93 اشکال: 146 83
94 جواب: 146 83
95 اشکالِ پنجم: 147 83
96 جواب: 147 83
97 فصل سوم: مجوزین حضرات کے جواب پر ڈاکٹر صاحب کے اعتراضات حضرت ڈاکٹر صاحب زید مجدہ کی طرف سے مجوزین حضرات کی تحریر کا جواب 148 52
98 پہلا سُقمـ: 149 52
99 میں کہتا ہوں : 149 52
100 دوسرا سُقم: 150 52
101 میں کہتا ہوں : 150 52
102 تیسرا سُقم: 151 52
103 میں کہتا ہوں : 151 52
104 چوتھا سُقم: 151 52
105 میں کہتا ہوں : 152 52
106 پانچواں سُقم: 152 52
107 میں کہتا ہوں : 152 52
108 چھٹا سُقم: 152 52
109 میں کہتا ہوں : 153 52
110 میں کہتا ہوں : 154 52
111 میں کہتا ہوں : 154 52
112 ساتواں سُقم: 154 52
113 میں کہتا ہوں : 155 52
114 فصل چہارم: حضرت ڈاکٹر صاحب زید مجدہ کی تحریر کا مجوزین حضرات کی طرف سے مکرر جواب 156 52
115 فصلِ پنجم: 161 52
116 ’’تکافل (اسلامی انشورنس) کا نظام غیر اسلامی ہے‘‘۔ 161 115
117 تکافل (اسلامی انشورنس ) کا نظام غیر اسلامی ہے 162 115
118 ان قواعدپر مبنی تکافل کے نظام کا حاصل یہ ہے 162 115
119 تکافل کے نظام کی بنیادیں 163 115
120 تکافل کے نظام کی یہ تینوں بنیادیں باطل ہیں ؛ 164 115
121 پہلی باطل بنیاد: 164 115
122 ہم کہتے ہیں : 166 115
123 ہم یہ کہتے ہیں 168 115
124 پہلا اعتراض 168 115
125 جواب 168 115
126 دوسرا اعتراض 169 115
127 جواب 169 115
128 تیسرا اعتراض 169 115
129 جواب 169 115
130 دوسری باطل بنیاد: چندہ اور نقصان کی مالی تلافی ایک دوسرے کا عوض نہیں 170 115
131 ہم کہتے ہیں 171 115
132 مولانا تقی عثمانی مدظلہ لکھتے ہیں : 172 115
133 ہم کہتے ہیں 172 115
134 تیسری باطل بنیاد: تکافل کمپنی کا خود ہی رب المال ہونا اور خود ہی مضارب ہونا 173 115
135 ہم کہتے ہیں : 173 115
136 ہم کہتے ہیں : 176 115
137 ہم کہتے ہیں : 177 115
138 بابِ چہارم 179 1
139 ’’شرعی اورمروجہ تکافل کا تقابلی جائزہ‘‘ 179 138
140 شرعی اورمروجہ تکافل کا تقابلی جائزہ 180 138
141 تکافل کا معنی و مفہوم 180 138
142 اسلام میں تکافل کی اہمیت 182 138
143 اسلامی تکافل کی ہمہ گیریت 185 138
144 تکافل کی مختلف صورتیں 187 138
145 اسلامی تکافل کی خصوصیت 188 138
146 مروجہ تکافل اور اس کا طریقہ کار 189 138
147 مروجہ تکافل کی قسمیں : 192 138
148 فیملی تکافل: 192 138
149 جنرل تکافل: 193 138
150 کیا مروجہ تکافل سود اور غرر سے پاک ہے؟ 193 138
151 کیا یہ عقد ِ معاوضہ نہیں ؟ 194 138
152 ایک تاویل کا جواب 195 138
153 کیا نقدی کو وقف کیا جا سکتا ہے؟ 196 138
154 صحیح مؤقف 200 138
155 ایک شبہ کا ازالہ 201 138
156 بعض تحقیق طلب مسائل 205 138
157 بابِ پنجم ملک کے نامور ادارہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ، علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی کے دارالافتاء سے جاری ہونے والا تفصیلی فتویٰ جو ماہنامہ بینات، جلد:76 شمارہ نمبر:3 ربیع الاول/ 1434ھ بمطابق فروری/ 2013ء میں شائع ہوا۔ 207 1
158 مروجہ تکافل کا شرعی حکم 208 157
159 تکافل نظام میں کمپنی کی حیثیت 209 157
160 سوالات 209 157
161 مراجع و مصادر 217 157
Flag Counter