مثلاً فقراء کے لئے ہو۔
’’وقف کے ان چار قواعد پرمبنی نظام تکافل کی تفصیلی شکل یہ ہے‘‘
(نوٹ:عربی عبارت مولانا تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے رسالہ ’’تاصیل التأمین التکافلي علی أساس الوقف والحاجۃ الداعیۃ إلیہ ‘‘کی ہے)
(۱) تکافل یا اسلامی انشورنس کمپنی اپنے سرمایہ کے ایک حصہ سے وقف کا ایک فنڈ قائم کرتی ہے جو اولاً تو فنڈ میں شریک ان لوگوں کے لئے ہوگا جو فنڈ کی شرائط کے مطابق کسی حادثاتی نقصان کا شکار ہوئے ہوں اور بالآخر نیکی کے ختم نہ ہونے والے کاموں کے لئے ہوگا۔فنڈ کے سرمایہ کو مضاربت پر دیا جائے گا اور حاصل ہونے والے نفع کو فنڈ کے مقاصد میں خرچ کیا جائے گا۔
تنشیٔ شرکۃ التامین الإسلامي صند وقا للوقف وتعزل جزء اً معلوما من رأس مالھا یکون وقفا علی المتضررین من المشترکین في الصندوق حسب لوائح الصندوق وعلی الجہات الخیریۃ في النھایۃ …… فیبقی ہذا الجزء المعلوم من النقود مستثمرا بالمضاربۃ وتدخل الأرباح في الصندوق لأغراض الوقف۔
(۲) وقف فنڈ کسی کی ملکیت میں نہیں ہوتا اسکی خود اپنی معنوی شخصیت ہوئی ہے جس کے ذریعہ سے وہ مالک بنتا ہے اور مالک بناتا ہے۔