جمع شدہ سامان میں سے ان سب میں برابرتھوڑا تھوڑا تقسیم کر دیا‘‘۔
وعن أبي موسیٰ رضی اللہ عنہ، قال قال رسول اللہ ﷺ’’إن الأشعریین إذا أرملوا في الغزو، أو قلّ طعام عیالھم بالمدینۃ ، جمعوا ما کان عندھم في ثوب واحدٍ، ثم اقتسموہ بینھم في إنائٍ واحدٍ بالسویۃ، فھم مني و أنا منھم‘‘۔(ریاض الصالحین، باب الإیثار والمواساۃ ،رقم الحدیث:۵۶۸،ص:۱۷۳، دارالسلام)
غور کریں اس حدیث شریف میں نبی کریم ﷺ نے اشعری قبیلہ والوں کی اس وجہ سے تعریف کی کہ جب کبھی سفرحضر میں ان کے ہاں غلہ کی کمی ہو جاتی تو وہ اپناغلہ ایک کپڑے میں جمع کر دیتے اور پھر برابرتقسیم کر لیتے، چنانچہ آپ ﷺ نے ان کے بارے میں خوش ہو کر فرمایا ’’وہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں ‘‘۔
’’المحلی بالآثار‘‘ میں علامہ ابن حزم نے لکھا ہے کہ
’’اس بات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے کہ اگر کوئی شخص بھوکا ننگا یاضروریاتِ زندگی سے محروم ہے تو مالدار کے خاص مال میں سے اس کی کفالت کرنا فرض ہے‘‘۔(المحلی بالآثار، کتاب الزکاۃ:۴؍۲۸۳،دارالکتب العلمیۃ)
’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ میں حضرت مولانا حفظ الرحمان سیوہاروی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ
’’ تمام ائمہ مجتہدین کا بھی یہی مسلک ہے‘‘۔(اسلام کا اقتصادی نظام،ص:۴۶،ندوۃ المصنفین)