٭کمپنی ان دونوں کھاتوں میں جمع شدہ رقم سے پالیسی ہولڈر اور وقف پول کے ایجنٹ کی حیثیت سے کاروبار کرتی ہے، جو نفع ہو، وہ وقف پول اور پالیسی ہولڈرز کے کھاتے میں جمع کر دیا جاتا ہے، جب کہ وقف پول کا مکمل نفع وقف پول میں ہی جاتا ہے۔
٭کلیمزکی ادائیگی میں عموماً سرمایہ دارانہ انشورنس کی شرطوں کو ہی ملحوظِ رکھا جاتا ہے۔ اگر کلیمز زیادہ ہونے کی وجہ سے وقف پول میں رقم کم پڑ جائے تو قانوناً کمپنی اس بات کی پابند ہوتی ہے کہ وہ قرض حسنہ لے کر باقی کلیمز ادا کرے۔ البتہ یہ قرض خود کمپنی ہی وقف پول کو دیتی ہے، جو اس نے آئندہ سرپَلَس سے وصول پانا ہوتا ہے۔
٭ اگر پالیسی ہولڈر بیماری یا حادثے کی وجہ سے قسط ادا کرنے کے قابل نہ رہے تو کمپنی ادا کرتی ہے، بشرطیکہ شروع میں یہ فیصلہ کر لیا جائے ،کیوں کہ اس کے لیے اضافی رقم ادا کرنا لازم ہوتی ہے۔
مروجہ تکافل کی قسمیں :
بنیادی طور پر اس کی دو قسمیں ہیں :
(۱) فیملی تکافل (۲)جنرل تکافل
فیملی تکافل:
فیملی تکافل کی اصطلاح لائف انشورنس کے متبادل استعمال ہوتی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ پالیسی ہولڈر کی ہر قسط کا کچھ انوسٹمنٹ کھاتے میں جاتا ہے اور کچھ وقف پول میں ۔ یہاں کمپنی دو قسم کی الگ الگ ایجنسی فیس وصول کرتی ہے، ایک وقف پول کا منتظم ہونے کی حیثیت سے یہ وقف پول سے لی جاتی ہے اور دوسری پالیسی ہولڈرکا ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے یہ پالیسی ہولڈر کے کھاتے سے کاٹی جاتی ہے۔
اب اگر پالیسی ہولڈر متعینہ مدت سے پہلے فوت ہو جائے تو کمپنی اس کے ورثاء کو