مقدار وقف کر کے وقف فنڈ قائم کرتے ہیں ، چنانچہ تکافل پالیسی اختیار کرنے والے ہر قسم کے تکافل کے اعتبار سے ماہانہ فیس جمع کرواتے ہیں ، جس کا ایک حصہ وقف فنڈ میں ڈال دیا جاتا ہے، اور ایک حصہ تجارت میں لگایا جاتا ہے،وقف فنڈ میں ڈالا جانے والا حصہ اس پالیسی ہولڈر کی ملکیت سے نکل کر وقف فنڈ کی ملکیت میں داخل ہو جاتا ہے،دوسری طرف فنڈ قائم کرنے والے فنڈ کے مصارف( یعنی:موقوفٌ علیہم)کے لئے شرائط نامہ مرتب کرتے ہیں کہ پالیسی ہولڈر جب فنڈ کو اتنا …چندہ دے گا تو بوقتِ ضرورت اُس کی اِس فنڈ سے اتنی مقدار …میں مدد کی جائے گی، اور جب اِتنی مقدار… میں چندہ دے گا تو اُس کی اِس فنڈ سے اِتنی …مدد کی جائے گی۔
دوسری بات: تکافل پالیسی اختیار کرنے والے افراد غریب نہیں بلکہ امیر تر ہوتے ہیں (ماہانہ قسطیں ادا کرنا عام افراد کے بس کی بات نہیں ہوتی)۔
تیسری بات: ابتداء ً وقف فنڈ قائم کرنے والے خود اپنا بھی تکافل کرواتے ہیں اور اپنی ہی وضع کردہ شرائط ِ وقف کے تحت خود بھی مال موقوفہ کے فوائد سے منتفع ہوتے ہیں ۔
نظامِ تکافل کا ڈھانچہ
نظامِ تکافل کی بنیادوں میں یہ بات درج ہے:
’’ تُنشئی شرکۃ التأمین الإسلامي صندوقاً للوقف و تعزل جزء اً معلوماً من رأس مالھا یکون وقفاً علی المتضررین من المشترکین في الصندوق حسب لوائح الصندوق وعلی الجھات الخیریۃ في النھایۃ‘‘۔
(تأصیل التأمین التکافلي علی أساس الوقف، للشیخ المفتي تقي العثماني، ص:۱۱ـ۲۰،غیر مطبوعۃ)