بسم اللہ الرحمن الرحیم
تکافل (اسلامی انشورنس ) کا نظام غیر اسلامی ہے
مروجہ تکافل کا نظام مولانا عثمانی مدظلہ کے ذکر کردہ وقف کے ان چار قواعد پر مبنی ہے:
۱۔ نقدی (روپے ) کا وقف درست ہے۔
۲۔ واقف اپنے کیے ہوئے وقف سے خود نفع اٹھا سکتا ہے (اپنی اولاد کو نفع دے سکتا ہے اور دیگر غنی لوگوں کے انتفاع کی شرط کر سکتا ہے)۔
۳۔وقف کو جو تبرع یعنی: چندہ کیا جائے، وہ وقف کی ملکیت بنتا ہے، خود وقف نہیں بنتا۔
۴۔وقف کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ ( اغنیاء کے انتفاع کے بعد) بالآخر خیر کی کسی ایسی مد کے لیے ہو جو کبھی ختم نہ ہونے والی ہو، مثلاً: فقراء کے لیے ہو۔
ان قواعدپر مبنی تکافل کے نظام کا حاصل یہ ہے
تکافل (اسلامی انشورنس) کمپنی اپنے سرمایہ سے ایک وقف فنڈ قائم کرتی ہے، اس فنڈ کی شرائط میں سے ہے کہ اوّلاًوقف فنڈ کے جن ممبران کا کسی حادثہ میں نقصان ہو جائے، اس فنڈ کے منافع میں سے ان کے نقصان کی تلافی کی جائے گی اور بالآخر وہ نیکی