بسم اللہ الرحمن الرحیم
بخدمت جناب مفتی عصمت اللہ صاحب و مولانا ڈاکٹر اعجازاحمد صمدانی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تکافل سے متعلق میرے مضمون پر آپ صاحبان نے جو سات صفحوں کا جواب بھیجا ہے، اس کی وصولی کی رسید پیشِ خدمت ہے۔ آپ حضرات کا جواب پڑھ کر مایوسی ہوئی کہ آپ نے یاتو میرا مضمون سمجھا نہیں یا انتہائی بے نیازی سے کام لیا ہے، آپ کے جواب میں جو سُقم ہیں ، وہ درج ذیل ہیں :
پہلا سُقمـ:
آپ حضرات نے اپنے جواب کے صفحہ ایک پر اشکال اول کے عنوان کے تحت یہ لکھا ہے :
’’آپ………نقدی میں وقف علی النفس کی شرط کو غلط سمجھتے ہیں ، کیوں کہ آپ کی تحقیق کے مطابق اس صورت میں تلفیق لازم آتی ہے‘‘۔
میں کہتا ہوں :
یہ تو ٹھیک ہے کہ میں نقدی بلکہ تمام اشیائے منقولہ میں وقف علی النفس کی شرط کو غلط سمجھتا ہوں ، لیکن اس کی وجہ تلفیق ہے، اس کو تو میں نے کہیں نہیں لکھا ، یہ تو ’’تنقیح فتاویٰ حامدیہ‘‘ میں ہے کہ اشیائے منقولہ کے وقف علی النفس پر شلبیؒ نے اعتراض اٹھایا ہے کہ اس میں تلفیق لازم آتی ہے، اور طرسوسیؒ نے اس کا جواب دیا ہے کہ وہ حکم جو دو مذہبوں سے