۱۔ چندے کی کمی وزیادتی کی بنیاد پر نقصان کی تلافی کی کمی وزیادتی۔
۲۔پریمیم ادا کرتے وقت پالیسی ہولڈر کی یہ نیت ہوتی ہے کہ اسے اس کے بدلے کچھ نہ کچھ ملے، بلکہ اگر اس کا نقصان زیادہ ہو تو زیادہ ملے اور اس پر کھلا قرینہ یہ ہے کہ خواہ اسلامی انشورنس ہی ہو، آدمی اسی غرض سے کراتا ہے اور ساری لکھت پڑھت کرتا ہے کہ اس کے نقصان کی تلافی ملے۔
صمدانی صاحب کا اس کے عقدِ معاوضہ ہونے سے انکار کرنا اور انکار کرنے کی وجہ
صمدانی صاحب معاملہ کے عقد ِ معاوضہ ہونے کا انکار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ وقف کو چندہ دینا ایک مستقل معاملہ ہے اور وقف فنڈ کے قواعد کے مطابق چندہ دینے والے کا نقصان کی تلافی کا حق دار ٹھہرنا بالکل دوسرا معاملہ ہے‘‘۔ (تکافل، ص: ۱۰۶)
عقدِ معاوضہ کی نفی کرنے کی خاطر صمدانی صاحب پالیسی ہولڈر اور وقف فنڈ کے درمیان مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’اس فنڈ کے اندر وہ (پالیسی ہولڈرز) اس لیے رقم جمع کرا رہا ہوتا ہے کہ اس پول میں موجود افراد (یعنی دیگر پالیسی ہولڈرز) میں سے اگر کسی کو مالی نقصان ہو تو اس کی رقم کو بھی اس نقصان کے پورا کرنے کے لیے استعمال کیاجاسکے اور مجموعی طور پر اگر اسے بھی کوئی نقصان ہو تو دوسرے شرکاء بھی اس پر تیار ہیں کہ ان کے پریمیم سے اس کا نقصان پورا کیا جا ئے، کیوں کہ مجھے نقصان کا یقین نہیں اور نہ ہی دوسرے افراد کو یقین ہے، بلکہ نقصان کے احتمال کی بنیاد پر یہ رقم جمع کی جا رہی ہے‘‘۔( تکافل، ص: ۱۱۴)