ایک تو انوسٹمنٹ اکاؤنٹ میں سے پالیسی حاصل کرنے کی ابتداء سے لے کر فوت ہونے تک جمع کرائی گئی رقم مع اس نفع کے جو سرمایہ کاری سے حاصل ہوا، ادا کرے گی۔اور دوسرا فوت ہو جانے کی وجہ سے پالیسی ہولڈر کے ذمے جو اقساط رہ گئی ہیں ، وہ وقف پول سے ادا کرے گی، اور اگر پالیسی ہولڈر متعینہ مدت تک زندہ رہے تو پھر اس کو حسب ذیل فوائد حاصل ہوں گے:
٭ انوسٹمنٹ کھاتے میں جمع شدہ رقم، مع اس نفع کے جو اس دوران سرمایہ کاری سے حاصل ہوا۔
٭ وقف میں دیے گئے عطیہ کے تناسب سے، بشرطیکہ وقف پول میں سرپلس ہو۔
لیکن اگر کوئی شخص مدت مکمل ہونے سے قبل پالیسی سے نکلنا چاہے تو وہ صرف اپنی انوسٹمنٹ کھاتے میں موجود رقم اور اس سے حاصل ہونے والے نفع کا حق رکھتا ہے، وقف پول میں دی گئی رقم پر اس کا کوئی حق نہیں ہوتا۔
جنرل تکافل:
یہ اصطلاح جنرل انشورنس کی جگہ بولی جاتی ہے۔ یعنی: ممکنہ خطرات سے تحفظ کی پالیسی ۔ اس میں قسط کی پوری رقم پول میں جاتی ہے، اور اگر دورانِ مدت وہ نقصان ہو جائے جس کی تلافی کے لیے پالیسی لی گئی ہے، تو ازالہ کر دیا جاتا ہے، بصورتِ دیگر سرمایہ دارانہ نظامِ انشورنس کی طرح پالیسی ہولڈر کو کچھ نہیں ملتا۔ البتہ یوں ہی کمپنی اپنی صواب دید پر کچھ بونس دے سکتی ہے۔
کیا مروجہ تکافل سود اور غرر سے پاک ہے؟
کمرشل انشورنس کو جن خرابیوں کی بنیاد پر حرام قراد دیا گیاہے، ان میں سرفہرست