والحمّیٰ)) (صحیح البخاری: ۶۰۱۱)
’’تو مسلمانوں کو ایک دوسرے پر رحم کرنے، محبت رکھنے اور شفقت کرنے میں ایک جسم کی مانند دیکھے گا، اگر ایک عضو بیمار ہو جاتا ہے تو جسم کے تمام اعضاء بخار اور بیداری میں اس کے شریک ہوتے ہیں ‘‘۔
٭ ایک موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: کہ اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ یہ قحط ختم نہ کرتے تو
’’ما ترکت أھل بیت من المسلمین لھم سِعۃ إلا أدخلت معھم أعدادھم من الفقرآء‘‘۔ (الأدب المفرد، باب الموساۃ في السنۃ و المجاعۃ، رقم: ۵۶۲)
’’میں ہر صاحب حیثیت مسلمان گھرانے میں اتنے ہی غرباء داخل کر دیتا‘‘۔
یعنی: ایک امیر خاندان میں جتنے افراد ہوتے اتنے ہی غرباء داخل کر دیتا۔
اسلامی تکافل کی ہمہ گیریت
اسلام کا نظامِ تکافل اسلامی اخوت، معاشی احتیاج و ضرورت اور تکریم انسانیت پر استوار ہے۔ اسلام اس سوچ کا قطعاً حامی نہیں کہ ہم پر صرف ان مستحقین کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو ہمارے ہم عقیدہ ہوں ، قرآنِ حکیم میں ارشاد ہے:
{لا ینھاکم اللّٰہ عن الذین لم یقاتلوکم في الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبروھم وتقسطوا الیھم ان اللّٰہ یحب المقسطین}(الممتحنہ: ۸)