یتصدق بھا في الوجہ الذي وقف علیہ‘‘۔
في المحیط البرھاني: ۸؍۵۰۳
وعن الأنصاري وکان من أصحاب زفرؒ: إذا وقف الدراھم أو الطعام أو ما یکال أو یوزن، أنہ یجوز ویدفع الدراھم مضاربۃ‘‘۔ (کتاب الوقف، الفصل الثالث)
اشکالِ پنجم:
تکافل کمپنی کی پالیسی کی ایک شق پر اعتراض کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں :
’’اس کے مطابق حاصل شدہ رقم واپس مل جاتی ہے، جو جائز نہیں ، کیوں کہ یہ مملوک وقف ہو چکی ہے ‘‘۔
جواب:
اس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ یہ دفعہ ظاہرِ نظر میں شرعی اعتبار سے قابلِ اشکال تھا، اب اس کی عبارت میں تبدیلی کی گئی ہے، بعض صورتوں میں تو یہ رقم واپس نہیں کی جاتی، اور بعض صورتوں میں کمپنی اپنے ذاتی فنڈ سے دیتی ہے، وقف فنڈ سے نہیں دیتی اور بعض صورتوں میں وقف کی شرائط کے تحت رقم واپس دے دی جاتی ہے اور واقف کی شرط کا قابلِ اعتبار ہونا پہلے بیان ہو چکا ہے۔ واللہ تعالی اعلم
عصمت اللہ عصمہ اللہ اعجاز احمد غفر اللہ لہ
استاذ و رفیق دارالافتاء دارالعلوم کراچی استاذ و رفیق دارالافتاء دارالعلوم کراچی
۲۰/۳/۱۴۳۰ھ ۲۰/۳/۱۴۳۰ھ
٭٭……٭……٭٭