’’ پاک قطر فیملی تکافل کمپنی لمیٹڈ ‘‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب پی احمد صاحب لکھتے ہیں :
’’موجودہ حالات میں انشورنس کی ضرورت مخفی نہیں ، بلکہ بعض ملکوں میں لائف انشورنس کی بہت سی صورتیں ہر شہری کے لیے قانونی طور پر بھی لازمی ہیں ، لیکن چونکہ انشورنس نظام میں کئی غیر شرعی عناصر تھے ، جس کی وجہ سے علمائِ کرام نے ہر دور میں مسلمانوں کو اس نظام کا حصہ بننے سے منع فرمایا، ضرورت چونکہ اپنی جگہ مسلَّم تھی، لہٰذا اس نظام کے جائز متبادل کی کوششیں ہوئیں ، الحمد للہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی توفیق سے جید مفتیانِ کرام کی نگرانی میں انشورنس نظام کا جائز متبادل ’’نظامِ تکافل‘‘ وجودمیں آیا‘‘۔
(ص:11)
پاکستان میں مروج تکافل کی کمپنیاں
چنانچہ 2005 م میں پاکستان میں سب سے پہلے ’’پاک کویت تکافل کمپنی لمیٹڈ‘‘ نے کام شروع کیا،
پھر2006 م میں ’’تکافل پاکستان لمیٹڈ‘‘کے نام سے دوسری کمپنی شروع ہوئی، پھر2007 م میں ’’پاک قطر فیملی ؍ جنرل تکافل کمپنی لمیٹڈ‘‘ شروع ہوئی،
اور ’’داؤد تکافل کمپنی لمیٹڈ‘‘ بھی پاکستان میں کام کر رہی ہے۔
نظامِ تکافل کو مختلف قسم کی بنیادوں پر استوار کیا گیا تاکہ یہ اُن خرابیوں سے پاک ہو جائے جو انشورنس میں موجود تھیں ، لیکن پاکستان میں اس کی بنیاد وقف کے قواعد پر رکھی گئی ہے، اس نظام کے تفصیلی تعارف پر اب تک دو کتابیں اردو میں شائع ہو چکی ہیں :ایک مولانا مفتی اعجاز احمد صمدانی صاحب کی ’’تکافل،انشورنس کا اسلامی متبادل‘‘ اوردوسری کتاب مفتی