متبا ینۃ… بخلاف ما إذا کان ملفقا من أقوال أصحاب المذہب الواحد۔
جس تلفیق شدہ حکم کے بطلان کا انہوں نے جزم کیا ،اس سے مراد مختلف مذاہب سے ملا کر بنایا ہوا حکم ہے… بخلاف اس صورت کے کہ جب تلفیق شدہ حکم ایک ہی مذہب کے اصحاب کا ہو۔
ہم کہتے ہیں
علامہ شلبی رحمۃ اللہ علیہ کے دونوں فتوے محل نظر ہیں ۔
(۱) ان کے مذکورہ بالا دونوں ہی فتوے اس پر مبنی ہیں کہ دو قولوں سے ترکیب و تلفیق شدہ حکم جبکہ وہ دونوں قول ایک مذہب کے ہوں ،جائزہوتا ہے۔
تلفیق میں جو دو قول جمع کیے گئے ہیں وہ یہ ہیں :
(۱) نقدی و منقولات کا وقف جائز ہے امام محمد امام زفر رحہما اللہ کے نزدیک
(۲) وقف علی النفس جائز ہے امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک
لیکن امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ تو منقولات اور نقدی میں وقف ہی کے قائل نہیں تو لا محالہ ان میں وقف علی النفس کے بھی قائل نہیں ہیں ۔
لہٰذا ان کے نزدیک وقف علی النفس مطلق نہیں ہے مقید ہے غیر منقولات کے ساتھ۔ اس کو مطلق لینے کی کوئی وجہ اور دلیل موجود نہیں ۔اسی طرح امام زفر رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دراہم کے وقف کا جواز مقید ہے اس کے ساتھ کہ وہ فقراء پر ہو علی النفس نہ ہو ،کیونکہ وہ وقف علی النفس کے قائل ہی نہیں ہیں ۔
اب دو قول یوں بنے:
(۱) غیر منقولات کا وقف علی النفس جائز ہے امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے