(الجوھرۃ النیرۃ، کتاب الوقف : ۲ ؍ ۲۳، مکتبہ حقانیہ ، ملتان)
’’ثم إذا عرف جواز الفرس والجمل في سبیل اللہ، فلو وقفہ علی أن یمسکہ مادام حیاً،إن أمسکہ للجہاد جاز لہ ذلک، لأنہ لو لم یشترط کان لہ ذلک لأن لجاعلي فرس السبیل أن یجاھد علیہ، وإن أراد أن ینتفع بہ في غیر ذلک لم یکن لہ ذلک وصح جعلہ للسبیل، یعني: یبطل الشرط ویصح وقفہ‘‘۔
(فتح القدیر، کتاب الوقف:۶؍۲۰۴،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
اس آخری جزئیے میں علامہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’پھر جب گھوڑے اور اونٹ کو فی سبیل اللہ وقف کرنے کا جواز معلوم ہوا تو اگر کسی نے اس شرط کے ساتھ گھوڑے کو وقف کیا کہ وہ اپنی زندگی بھر اس کو اپنے پاس رکھے گا (تو اس میں دو صورتیں ہیں )
ایک:اگر اس پر خود جہاد کرنے کے لیے اس کو اپنے پاس رکھا تو یہ اس کے لیے جائز ہے، کیونکہ اگر وہ یہ شرط نہ بھی لگائے تب بھی اس کو حق حاصل ہے کہ خود اس پر جہاد کرے۔
دوم:اور اگر وقف کرنے والے کی مرادیہ ہے کہ وہ گھوڑے کواپنے ذاتی کاموں میں استعمال کرے تو یہ اس کے لیے جائز نہیں اور اس کا وقف تو صحیح ہو گالیکن شرط باطل اور کالعدم ہوگی ‘‘۔