اجلاس میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی تو وہاں جناب مفتی حمید اللہ جان صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے بالمشافہ ملاقات کے دوران اس سلسلے میں حضرت مفتی صاحب نے فرمایا: کہ میں نے بھی اس موضوع پر کام شروع کر دیا ہے ،اور دورہ حدیث کے طلباء میں درسِ ترمذی کے سبق میں کئی اہم نشستیں اس موضوع پر طلباء سے کر چکا ہوں ، نیز اسی اجلاس میں کوئٹہ کے جناب مفتی گل حسن صاحب زید مجدہ اورجامعہ اشرفیہ سکھر کے مفتی عبدالغفار صاحب زید مجد ہ سے بھی مشاورت ہوئی ،تو پتہ چلا کہ جناب مفتی عبد الغفار صاحب بھی اس موضوع پر ایک ابتدائی مقالہ لکھ چکے ہیں اور مزید کا بھی عزم رکھتے ہیں ،اور جامعہ احسن العلوم کے مہتمم جناب مفتی زرولی خان صاحب زید مجدہ کی زبانی یہ بھی معلوم ہواکہ گوجرانوالہ کے مفتی عیسیٰ خان صاحب زید مجدہ بھی ان سے تکافل پر لکھنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں ۔
کام کے دوران جامعہ احتشامیہ آسیہ آباد،مکران بلوچستان کے مہتمم حضرت مولانا مفتی احتشام الحق آسیا آبادی صاحب زید مجدہ ،جامعہ فاروقیہ اپنے کسی کام سے تشریف لائے،حضرت سے بھی ا س سلسلے میں مشاورت ہوئی،مفتی صاحب نے بھی یہ ہی فرمایا کہ ان کے ہاں بھی اس موضوع پر کام شروع ہو ا ہی چاہتا ہے، چنانچہ حضرت نے بندہ کے پاس سے تکافل سے متعلقہ مواد کی کاپی لی اور کچھ مفید آراء سے بھی نوازا۔
ان طویل اور نہایت مفید ملاقاتوں کے بعد اللہ تعالیٰ کا نام لے کر کام کا آغاز کیا،قدم قدم پر رئیس دارالافتاء جناب حضرت مولانا محمد یوسف افشانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی حوصلہ افزائی،مفید مشورے اور ان کی شفقتیں ،جناب ڈاکٹر