’’اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے حسن سلوک کرنے اور ان کے حق میں انصاف کرنے سے نہیں روکتا، جو تم سے دین کی بابت نہیں لڑے اور جنہوں نے تم کو تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، بلاشبہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘۔
٭ رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:
((في کل ذات کبدٍ رطبۃٍ أجرٌ))(صحیح البخاري:۲۴۶۶)
’’ہر جان دار میں ثواب ہے‘‘۔ یعنی ہر جاندار کے ساتھ احسان کرنا باعثِ ثواب ہے۔
فقہاء کی رائے میں جو اہلِ ذمہ اپنے معاش کے حصول سے عاجزہو جائیں ان کی ضرورت کے مطابق بیت المال سے وظیفہ جاری کیا جائے گا، امام ابن قیم ؒ رقم طراز ہیں :
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک ذمی بوڑھے کو دروازوں پر مانگتے دیکھا، تو بیت المال سے اس کے لیے وظیفہ جاری کر دیا‘‘، اور حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ نے بھی ایسا کیا تھا۔
(أحکام أھل الذمۃ، باب مَن لا یقدر مِن أھل الذمۃ أعطي من بیت المال )
٭ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اہلِ حیرہ سے کہا تھا کہ
ُُُُ’’تم میں سے جو بوڑھا ہو جائے گا یا جس پر آفت آ جائے گی یا جو مال دار رہنے کے بعد غریب ہو جائے گا، وہ جب تک دار الاسلام میں رہے گا، اس کی اور اس کے بیوی بچوں کی کفالت بیت المال کرے