عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
تاکہ اس کے ذریعہ لوگوں پر اپنے فخر کا اِظہا کرے اور لوگ اس کو دیکھیں ، اللہ تعالیٰ اُس کی جانب (نظرِ رحمت سے )نہیں دیکھیں گے جب تک کہ وہ کپڑا اُتار نہ دے۔(طبرانی کبیر :23/283) حدیث میں ایک تکبر کرنے والے کا بڑا عبرت ناک قصہ ذکر کیا گیا ہےکہ کوئی شخص زمین پر خراماں خراماں اکڑتے ہوئے چل رہا تھا،اُس کے لمبے لمبے بال اور جسم کی دونوں (اوپر نیچے کی )چادریں اُسے بہت اچھی لگ رہی تھیں کہ اچانک (اللہ کا عذاب آیا)وہ زمین میں دھنس گیا ، پس وہ قیامت تک اسی طرح زمین میں دھنستا رہےگا۔(مسلم: 2088) حضرت عبد اللہ بن بُریدہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں :”يا بُرَيْدَة! هَذَا مِمَّنْ لا يُقِيمُ اللَّهُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا“ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ قریش کا ایک آدمی حلّے(کپڑوں کے جوڑے) میں مٹکتا ہوا آیا، جب اُٹھ کر گیا تو آنحضرت ﷺنے فرمایا: اے بریدہ! یہ ایسا شخص ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔(مسند البزار :10/323)تیسری خامی:مَردوں کی مُشابہت اختیار کرنا : عورت کےلئے اپنے مُخالف جنس یعنی مَردوں کے جیسا لِباس پہننا ، اُن کی وضع قطع اور صورت کو اختیار کرنا اور اُن کی مُشابہت اختیار کرنا حرام ہے،جس سےاجتناب کرنا نہایت ضروری ہے، احادیثِ طیّبہ میں اس کی بڑی سخت مذمّت اور شدید وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ذیل میں کچھ حدیثیں ذکر کی جارہی ہیں جن سے اِس ممانعت کی قطعیت اور اُس کی شدّت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے :