عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
﷽حرفِ آغاز اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی طرح بنی نوع انسان کے اندر بھی مذکر و مؤنّث یعنی مَرد و عورت کی دو صنفیں رکھی ہیں اور اس تفریق میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کتنی مصلحتیں اور حکمتیں پوشیدہ ہیں ۔مَرد و عورت کی جسمانی ساخت کے فرق کے علاوہ اُن کی گفتار،بول چال،صلاحیت و توانائی ،کام کاج اور صفات اور خوبیوں میں بھی اِس قدر واضح اور نمایاں فرق ہے جو کسی ادنیٰ ذی شعور پر بھی مخفی نہیں ۔ لیکن اِس تمام تَر فرق کے باوجود بھی عورتیں مَردوں ہی کی طرح احکامِ شریعت کی مکلّف اور اُن کی ادائیگی کی پابند ہیں ،اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو اُن کے مُناسبِ حال احکامات دیے جن پر عمل کرکے وہ بھی اپنی دنیا و آخرت کی دائمی کامیابیوں کو نہایت آسانی کے ساتھ حاصل کرسکتی ہیں ،بلکہ مَردوں کے مقابلے میں اُنہیں شریعت کے احکام میں بہت سی رخصتیں اور آسانیاں دی گئی ہیں ،چنانچہ مَردوں کے مُقابلے میں عورتیں کم اور تھوڑی سی محنت کے ذریعہ زیادہ اور کثیر عنایاتِ ربّانی کو حاصل کرسکتی ہیں ،جنّت تک رسائی کو اُن کیلئے آسان اور سہل بنایا گیا ہے۔بس ضرورت صرف اتنی سی ہے کہ اُن اوصاف و کَمالات کو سیکھ کر اپنایا جائے جن کا شریعت نے ایک عورت سے مُطالبہ کیا ہے اور ایسی خامیوں اور کوتاہیوں سے حتی الوسع گریز کیا جائے جس کو شریعت نے شجرہ ممنوعہ قرار دیا ہے ۔