عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺنے اِرشادفرمایا:”لَاخَيْرَ فِي جَمَاعَةِ النِّسَاءِ، إِلَّا فِي مَسْجِدٍ أَوْ فِي جِنَازَةِ قَتِيلٍ“عورتوں کے جمع ہونے میں کوئی خیر نہیں ،سوائے مسجد میں یا کسی مقتول کے جنازے میں(تعزیت کیلئے)۔(مسند احمد:24376) ایک اورروایت میں”ذکر“کا بھی استثناء موجود ہے،چنانچہ فرمایا:” لَاخَيْرَ فِي جَمَاعَةِ النِّسَاءِ، إِلَّا عِنْدَ ذِكْرٍ أَو جَنَازَةٍ“عورتوں کے جمع ہونے میں کوئی خیر نہیں ،سوائے ذکر اور جنازے میں(تعزیت) کیلئے حاضر ہونا۔(کنز العمال:45116)(2)اپنے سےاوپر درجہ کے لوگوں کا دیکھنا : ناشکری کا ایک بڑا سبب جو خود حدیث سے معلوم ہوتا ہےوہ یہ کہ اِنسان دنیا کے اعتبار سےاپنے اوپر درجہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے لگے ،کیونکہ اِس سے دل میں احساسِ کمتری پید ا ہوتا ہے،دوسروں کی قیمتی اور اعلیٰ چیزوں کو دیکھ اپنی چیزوں کی ناقدری پیدا ہونے لگتی ہے اور انسان رفتہ رفتہ شعوری یا غیر شعوری طور پر ناشکرا بننے لگ جاتا ہے اُس کی زبان پر ہروقت شکوے اور شکایتوں کا انبار لگ جاتا ہے ۔مندرجہ ذیل روایات میں اس کی صراحت موجود ہے: حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللهِ“دنیا (کے مال واسباب کے اعتبار سے )اپنے سے کم تر کو دیکھو ، اپنے سے اوپر والے کو نہ دیکھو کیونکہ یہ زیادہ مناسب ہے کہ تم اللہ تبارک وتعالیٰ کی (عطاء کردہ)نعمت کی بے قدری سے بچ جاؤ گے۔(مسلم:2963)