عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ایک روایت میں ہے،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا، إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ“جس قوم میں فحاشی اِس قدر ظاہر ہوجائے کہ لوگ کھلم کھلا یہ (بےحیائی کے کام)کرنے لگیں تو اُس میں طاعون پھیل جاتا ہے۔(ابن ماجہ :4019)زنا نِت نئی بیماریوں کے پیدا ہونے کا باعث ہے : حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:”يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ“ اے جماعت مہاجرین! پانچ چیزوں میں جب تم مبتلا ہو جاؤ (تو بہت بُرا ہوگا)اور میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ تم ان چیزوں میں مبتلا ہو۔اول:”لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا، إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ، وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا“جس قوم میں فحاشی اِس قدر ظاہر ہوجائے کہ لوگ کھلم کھلا یہ (بےحیائی کے کام)کرنے لگیں تو اس میں طاعون اور ایسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان سے پہلےگزرے ہوئے لوگوں میں نہ تھیں ۔ دوم:”وَلَمْ يَنْقُصُواالْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ، إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ، وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ، وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ“جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو وہ قحط سالی، شدّتِ مصائب اور حکمرانوں کے ظلم و ستم میں مبتلا کر دی جاتی ہے۔سوم:”وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ،وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا“ جب کوئی قوم اپنے اموال کی زکوٰۃ نہیں دیتی تو بارش روک دی جاتی ہے اور اگر چوپائے نہ ہوں تو ان پر کبھی بھی بارش نہ برسے ۔ چہارم:”وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ، وَعَهْدَ رَسُولِهِ، إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ،