عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
سے زیادہ جرأت کرنے والی تھی اِس لئے میں نےکہا: یارسول اللہ!کس لئے؟آپﷺنے فرمایا: ”لِأَنَّكُنَّ إِذَا أُعْطِيتُنَّ لَمْ تَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِيتُنَّ لَمْ تَصْبِرْنَ، فَإِذَا أُمْسِكَ عَنْكُنَّ شَكَوْتُنَّ“اِس لئے کہ تم لوگوں کو جب دیا جاتا ہے تو تم شکر نہیں کرتیں،جب تم پر آزمائش آتی ہے تو صبر سے کام نہیں لیتیں،جب تم سے کوئی چیز روک لی جاتی ہے تو تم شکوے کرنے لگ جاتی ہو۔پھر آپ نے اِرشاد فرمایا: ”وَإِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعِّمِينَ“اورتم لوگ نعمت دینے والوں کی ناشکری سے بچو، میں نے کہا: یا رسول اللہ!احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچنا کیا ہے؟آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا:”اَلْمَرْأَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَقَدْ وَلَدَتْ لَهُ الْوَلَدَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ فَتَقُولُ:مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ“عورت کسی مَرد کے پاس( بیوی کی حیثیت)سے ہوتی ہے جس سے اُس کے دو یاتین بچے ہوجاتے ہیں اور وہ پھر بھی (شوہر سے) یہ کہتی ہےکہ میں نے تو تمہارے اندر کبھی تھوڑی سی بھی خیر نہیں دیکھی۔(طبرانی کبیر:24/68)تیرہویں صفت:پردہ کا اہتمام کرنا : عورت کی ایک اہم صفت اور خوبی یہ ہےکہ وہ شریعتِ مطہرہ کے بیان کردہ ”پردہ “کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو اجنبیوں اور نامحرموں کے سامنے نمایاں نہ کرےستر کو مکمل چھپانے کے ساتھ ساتھ جسم کی زینت کے مقامات کو بھی چھپائے جن میں سب سے اہم حصہ ”چہرہ “ ہےجو حسن کا مرکز کہلاتا ہے ، اُس کو بھی حجاب اور نقاب کے ذریعہ ڈھانکنے کا بھرپور اہتمام کرے ،بلاضرورت مردوں سے گفتگو اور بات چیت سے احتراز کرے،اور ضرورت کے تحت بھی اپنی آواز کی نزاکت اور سریلے پن کو ظاہر نہ کرے بلکہ کسی قدر روکھا پن کا مظاہرہ کرے جیساکہ خود اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے۔چنانچہ اِرشادِ باری