عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
وَجُلُودَ السِّبَاعِ، وَالتَّبَرُّجَ , وَالْحَرِيرَ“بیشک نبی کریمﷺ نے سات چیزوں سے منع فرمایا ہے،اور میں بھی تم لوگوں کو اس سے منع کرتا ہوں، اچھی طرح سے سن لو! وہ چیزیں یہ ہیں :نوحہ کرنا،گانا بجانا،تصویر(بنانا یا رکھنا)،شعر و شاعری،سونا (پہننا یا استعمال کرنا)،درندوں کی کھال کو استعمال کرنا،زیب و زینت کو(اجنبی مَردوں کے سامنے)ظاہر کرنا اور ریشم پہننا۔(مسند ابویعلیٰ الموصلی:7374)دوسری خامی:شہرت اور نام و نمود کیلئے زینت اختیار کرنا : عورت کیلئے زیب و زینت اختیار کرنا اگرچہ وہ عورتوں کے سامنے جانے کیلئے ہی کیوں نہ ہو لیکن اُس میں بھی ریاکاری،نام و نمود اور دکھلاوا جائز نہیں احادیث میں اس کی مُمانعت کی گئی ہے،چنانچہ ایک روایت میں ہے،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :”اِنَّ الشَّيْطَانَ يُحِبُّ الْحُمْرَةَ فَإِيَّاكُمْ وَالْحُمْرَةَ وَكُلَّ ثَوْبٍ ذِي شُهْرَةٍ“شیطان سُرخ رنگ کو پسند کرتا ہے ، پس تم سرخ رنگ سے اور ہر طرح کے شہرت والے لِباس سے بچو۔(شعب الایمان :5915)فائدہ :سرخ رنگ کے کپڑے مَردوں کیلئے مکروہ اورعورتوں کیلئے جائز ہیں۔ احادیثِ طیّبہ میں شہرت اور ریاکاری کی غرض سے زیب و زینت اختیار کرنے کی بڑی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ، چند احادیث ملاحظہ فرمائیں: حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں :”مَنْ لَبِسَ رِدَاءَ شُهْرَةٍ، أَوْ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ نَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ“جس نے شہرت کی چادر پہنی یا شہرت کا کپڑا پہنا اللہ تعالیٰ اُسے قیامت کے دن آگ کا لباس پہنائیں گے ۔(ابن ابی شیبہ :25266)