عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
جس کے پاس بد اخلاق عورت ہو(اور اس کی وجہ سے اُس کادینی اور دنیاوی بہت زیادہ نقصان ہورہا ہو)لیکن وہ اُس عورت کو طلاق نہ دے، اور تیسری وہ عورت جس کا کسی پر کوئی حق ہو اور اُس نے اُس معاملے پر کسی کو گواہ نہ بنایا ہو۔(مصنف ابن ابی شیبہ:17144)چوتھی صفت:گناہوں سے بچنا : حضرت اُم سُلیم جوکہ حضرت انس بن مالککی والدہ ہیں ،اُنہوں نے نبی کریمﷺسے وصیت کی درخواست کی،آپﷺنےاِرشادفرمایا:”اُهْجُرِي الْمَعَاصِي، فَإِنَّهَا أَفْضَلُ الْهِجْرَةِ، وحافِظِي عَلَى الْفَرَائِضِ، فَإِنَّهَا أَفْضَلُ الْجِهَادِ، وَأَكْثِري ذِكْرَ اللَّهِ، فَإِنَّكِ لَا تَأْتِينَ اللَّهَ بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ كَثْرَةِ ذِكْرِهِ“اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کو چھوڑدو کیونکہ یہ سب سے افضل ہجرت ہے اور فرائض کی حفاظت کیاکرو کیونکہ یہ سب سے افضل جہاد ہے اور اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو کیونکہ تم اللہ کے پاس ایسی کوئی چیز لیکر نہیں حاضر ہوسکتیں جو اُس کے نزدیک اُس کا کثرت سے ذکر کرنے سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو ۔(طبرانی اوسط:6735) نبی کریمﷺنے گناہ سے بچنے کو افضل ترین عبادت قرار دیا ہے، چنانچہ اِرشادِ نبوی ہے:”اتَّقِ المَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ“حرام کردہ کاموں سے بچو تم سب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤ گے۔(ترمذی: 2305) اِبن ماجہ کی روایت میں ہے :”كُنْ وَرِعًا، تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ“ متقی بن جاؤ تم لوگوں میں سب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤگے۔(ابن ماجہ:4217)