عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
فائدہ :حدیث میں تیسری عورت کیلئے جو ”غُلُّ قَمْلٍ“کالفظ استعمال کیا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی قیدی کو پکڑ کر اُس کے گلے میں بالوں والی کھال کا طوق بناکر ڈال دیا جاتا تھا جس سے اُن بالوں میں جوئیں پڑجاتی تھیں اور اس طرح وہ طوق دوگنی مشقّت کا باعث بن جاتا تھا ، یعنی ایک طوق کی مشقت اور دوسری جوؤں کی پریشانی ۔ اور مُحاورے میں اِس سے مُراد وہ بد اخلاق عورت لی جاتی ہے جس کا مہر بھی خوب زیادہ ہو اور اس کی وجہ سے شوہر ایسا پھنس جائے کہ اُس کیلئے وہ عورت ” نہ نگلتےبنے نہ اُگلتےبنے“کا مصداق ہوجائے ، یعنی کوئی خلاصی کا راستہ نہ ملے۔(النہایۃ لابن الأثیر:3/381)پچیسویں صفت:شیریں گفتار ہونا : کامیاب اور خوشگوار زندگی کے حصول میں ایک بڑی اہم چیز یہ ہوتی ہے کہ عورت اپنی زبان کے اعتبار سے شیریں گفتار اور میٹھے بول بولنے والی ہو،اس کے انداز اور لہجے میں مٹھاس اور گفتگو میں اپنائیت ہو ، کیونکہ اِس کے ذریعہ وہ اپنے شوہر کے دل کو جیت سکتی ہےاور اس کی نگاہ میں بآسانی اپنا مقام بناسکتی ہے۔ نبی کریمﷺکااِرشاد ہے:”عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ، فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا، وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا، وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ“ کنواری عورتوں سے نکاح کیا کرو کیونکہ وہ شیریں دہن (یعنی لبِ شیریں یا شیریں گفتار کی حامل)ہوتی ہیں اورزیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں اور تھوڑے پر راضی ہوجاتی ہیں۔(سنن کبریٰ بیہقی:13473)چھبیسویں صفت:تھوڑے مال پر راضی ہونا : سابقہ حدیث ہی میں عورت کی ایک بہترین صفت اور خوبی یہ بھی ذکر کی گئی ہے کہ وہ ہر حال میں قانع اور شاکر ہوتی ہے،تھوڑے مال پر راضی ہوجاتی ہے،زیادہ کی حرص و طمع اور لالچ میں نہیں رہتی ، اور یقیناً یہ