عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت سیدنا ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى، وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ، فَإِنْ أَبَتْ، نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ، وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا، فَإِنْ أَبَى، نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ“اللہ اُس مرد پر رحم کرے جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو اُٹھائے، اگر وہ اِنکار کرے تو(اُٹھانے کیلئے) اُس کے چہرے پر پانی چھڑک دے۔اور اللہ اُس عورت پر رحم کرے جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو اُٹھائے ، اگر وہ اِنکار کرے تو (اُٹھانے کیلئے )اُس کے چہرے پر پانی چھڑک دے۔(ابوداؤد:1308)چوبیسویں صفت:دنیا کے کاموں میں شوہر کا مُعاون ہونا : عورت کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ صرف دین ہی نہیں بلکہ دنیا کے کاموں میں بھی شوہر کیلئے مُعاون و مددگار ثابت ہوتی ہے، اس کے دنیا کے کاموں کو سنوارتی ہے،ممکنہ حد تک اس کا ہاتھ بٹاتی ہے، وہ کسی مصیبت میں ہو تو اس کی مدد کرتی ہے ۔چنانچہ روایت میں ہےنبی کریمﷺنے حضرت معاذکو نصیحت کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:”يَا مُعَاذُ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً صَالِحَةً تُعِينُكَ عَلَى أَمْرِ دُنْيَاكَ وَدِينِكَ خَيْرُ مَا اكْتَسَبَهُ النَّاسُ“اے معاذ!شکر کرنے والا دل،ذکر کرنے والی زبان اور ایسی نیک بیوی جو تمہارے دنیا و دین کے اُمور میں تمہاری مددگار ثابت ہو ،اُسے حاصل کرو،یہ اُن تمام چیزوں سے بہتر ہے جو لوگ کماتے ہیں ۔(طبرانی کبیر:7828) شوہر کے ساتھ تعاون کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہےکہ دینی اور دنیاوی اُمور میں اپنے شوہر کا ساتھ دیا جائے ، اُسے بےیارو مددگار چھوڑ کر دوسروں کا ساتھ نہ دیا جائے،لیکن اس کیلئے ضروری ہےکہ شوہر ظالم