عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ وہ اپنے جسم کی زیب و زینت اور خوبصورتی کو مَردوں کی نگاہوں میں آنے سے مخفی رکھیں،اوربطورِ خاص چہرہ جوکہ عورت کے حسن کا اصل مرکز اور اُس کی خوبصورتی کا عکاس ہوتا ہے،اُسے بھی چھپائیں،چنانچہ فرمایا:﴿يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِْهِنَّ﴾ترجمہ:اے نبی!تم اپنی بیویوں،اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے(منہ کے)اوپرجھکالیا کریں۔(آسان ترجمہ قرآن)تیرہویں خامی:لباس و پوشاک میں برہنگی اختیار کرنا : عورت کا اپنے لباس و پوشاک میں برہنگی اختیار کرنا اُس کی ایک بہت بڑی خامی اور عیب ہے جس کی وجہ سے خود اُسی کا ہی نہیں بلکہ پورے مُعاشرے کا نقصان ہوتا ہے، ماحول و معاشرے میں بےحیائی اور عُریانی پھیلتی ہے،لوگوں کے جذبات برانگیختہ ہوتے ہیں ،بدنظری عام ہوتی ہے، بدکاری اور زنا کاری کے راستے ہموار ہوتے ہیں اور یوں پورے مُعاشرے پر اللہ کا عذاب اور قہر نازل ہونے کا سامان پیدا ہوجاتا ہے۔ واضح رہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے لِباس کا اصل مقصد ”ستر پوشی “بیان کیا ہے ، پس ایسے کپڑے جنہیں پہننے کے باوجود بھی انسان کے ستر کے اعضاء نہ چھپتے ہوں اُن کو شرعی لِباس نہیں کہا جاسکتا ، اگرچہ وہ لِباس دیکھنے میں کتنا ہی خوبصورت اور اور قیمت میں کتنا مہنگا ہی کیوں نہ ہو ، اِس لئے کہ اُس میں لِباس کا اصل مقصد ہی حاصل نہیں ہوتا ۔ (تکملہ فتح الملہم :4/77) یہی وجہ ہے کہ احادیث میں ایسے برہنگی کے لباس پہننے والی خواتین کو نبی کریمﷺنے کپڑے پہننے کے باوجود بھی برہنہ ہی قرار دیا ہے، روایات ملاحظہ فرمائیں: