عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اور بربادی کے کچھ نہیں ۔(10)اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع کریں ،نمازوں کا اہتمام کریں،روزوں کی ادائیگی کیجئے ،جو روزے رمضان المبارک میں رہ جائیں اُن کی قضاء کا اہتمام کریں ،سونے اور زیورات کی خوب اہتمام اور شوق سے زکوۃ نکالیں اور دیگر اعمال میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، ان شاء اللہ بہت سے فتنوں سے بچ جائیں گی۔اکتیسویں خامی:شوہر پر اُس کی وسعت سے زیادہ بوجھ ڈالنا : حضرت معاذسے موقوفاً مروی ہے:”إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْكُمْ فِتْنَةُ النِّسَاءِ إِذَا تَسَوَّرْنَ الذَّهَبَ،وَلَبِسْنَ رَيْطَ الشَّامِ، فَأَتْعَبْنَ الْغَنِيَّ، وَكَلَّفْنَ الْفَقِيرَ مَا لَا يَجِدُ“۔مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ عورت کے فتنہ کا خوف ہے،جبکہ وہ سونے کے کنگنوں سے آراستہ ہوں گی،شام کے نرم و ملائم (مہنگے)کپڑے پہنیں گی پس (اُن مہنگے اور قیمتی زیورات اور ملبوسات کے حصول کیلئے)مالدار کو تھکادیں گی اورمفلس شخص کو اُس چیز کا مکلّف بنادیں گی جس کی وہ استطاعت نہ رکھے گا۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:37281) مذکورہ حدیث سے عورتوں کی ایک بڑی خامی یہ معلوم ہوتی ہے کہ وہ اپنے شوہروں کو اُن کی وُسعت اور طاقت و قوّت سے زیادہ کا متحمّل بناتی ہیں ،اتنا بوجھ اُن کے سروں پر لاددیتی ہیں کہ جس کے اُٹھانے کی اُس میں سکت نہیں ہوتی،ایسی ایسی فضول اور بیجا بلکہ بعض اوقات حرام اور ناجائز خواہشات کرتی ہیں کہ جن کو پورا کرنا اُس کی محدود اور قلیل تنخواہ میں ممکن نہیں ہوتا لیکن وہ پھر بھی کسی نہ کسی طرح کہیں نہ کہیں سے قرض وغیرہ لیکر اُسے پورا کرنے کی کوشش میں ہاتھ پاؤں مارتا ہےیا پھر ”مرتا کیا نہ کرتا“کے بمصداق چوری کرتا ہے،رشوت اور سود وغیرہ جیسی حرام اور ناجائز آمدنی سے اُن خواہشات کو پورا کرنے کیلئے ہاتھ