عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ایک اور روایت میں ہےحضرت مُعاویہنبی کریمﷺکا یہ فرمان نقل کرتے ہیں :”أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَادَتْ فِي رَأْسِهَا شَعْرًا لَيْسَ مِنْهُ، فَإِنَّهُ زُورٌ تَزِيْدُ فِيهِ“جو عورت اپنے سر میں ایسے بال زائد لگائے جو اس کےسر کے نہیں تو یہ ایک جھوٹ ہے جو وہ اپنے سر کے اندر بڑھارہی ہے۔(سنن نسائی:5093)دسویں خامی:بجنے والا زیور پہننا : اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:﴿وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ﴾اور مسلمان عورتوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے پاؤں زمین پر اس طرح نہ ماریں کہ اُنہوں نے جو زینت چھپارکھی ہےوہ معلوم ہوجائے۔(آسان ترجمہ قرآن،سورۃ النّور:31) حضرت ابوامامہکی ایک روایت میں ہے:”إنَّ اللهَ تَعَالَى يُبْغِضُ صَوْتَ الْخَلْخَالِ كَمَا يُبْغِضُ الْغِنَاءَ وَيُعَاقِبُ صَاحِبَهُ كَمَا يُعَاقِبُ الزَّامِرِ، وَلَا تَلْبَسْ خَلْخَالاً ذَاتَ صَوتٍ إلَّا مَلْعُونَةٌ“بیشک اللہ تعالیٰ پازیب کی آواز کو ایسے ہی ناپسند کرتے ہیں جیسےگانے کی آواز کو ناپسند کرتے ہیں اور اس کے پہننے والی کو اسی طرح سزا دیتے ہیں جیسے بانسری بجانے والے کو دیتے ہیں اوربجنے والی پازیب وہی عورت پہنتی ہے جو ملعونہ ہے(یعنی رحمتِ الٰہی سے دور ہوتی ہے) ۔(کنز العمال:45071) علّامہ ابن کثیرفرماتے ہیں:زمانہ جاہلیت میں عورت جب پازیب پہن کر چلتی اور اُس کی آوازلوگوں کو سنائی نہ دیتی تو وہ اپنے پاؤں زمین پر زور سے مارتی تاکہ مَردوں کو اُس کی آواز سنائی دے سکے، پس اللہ تعالیٰ نےمؤمن عورتوں کو اِس جیسی حرکت سے منع فرمایا۔اِسی طرح اگر زینت کی کوئی چیز مخفی اور پوشیدہ ہواور عورتیں اُس کو اپنی کسی حرکت سے اُس کو ظاہر کریں تو وہ بھی اِسی مُمانعت میں داخل ہے، اِس لئے