عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت ابوامامہسے مَروی ہےکہ کوئی عورت نبی کریمﷺکی خدمت میں آئی اور کچھ مانگنے لگی ،اُس کے ساتھ اُس کے دو بچے تھے،آپﷺنے اُسے تین کھجوریں عنایت فرمائی،اُس نے دونوں بچوں کو ایک ایک کھجور دی ،ایک بچہ رونے لگا تو اُس نے (تیسری کھجور میں سے) ہر ایک کو آدھی کھجور دیدی۔نبی کریمﷺنے(یہ منظر دیکھا تو)فرمایا:”حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلَادِهِنَّ لَوْلَا مَا يَصْنَعْنَ بِأَزْوَاجِهِنَّ لَدَخَلَتْ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ“عورتیں حمل کو اُٹھانے والی،بچہ جننے والی اور اپنی اولاد پر بہت رحم کرنے والی ہوتی ہیں، اگر وہ کوتاہیاں نہ ہوتیں جو وہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو اُس میں سے نماز پڑھنے والی جنّت میں (بآسانی )داخل ہوجاتیں۔(مسند احمد:22173)تیسویں صفت: اس کا شوہر اس سے راضی ہو : حضرت سیدتنا اُمِّ سلمہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ“جو عورت اِس حال میں مرے کہ اُس کا شوہر اُس سے راضی ہو وہ جنّت میں داخل ہوگئی۔(ترمذی:1161) حضرت علینبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ اتَّقِينَ اللَّهَ وَالْتَمِسُوا مَرْضَاتِ أَزْوَاجِكُنَّ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَوْ تَعْلَمُ مَا حَقُّ زَوْجِهَا، لَمْ تَزَلْ قَائِمَةً مَا حَضَرَ غَدَاؤُهُ وَعَشَاؤُهُ “اے عورتوں کی جماعت! تم لوگ اللہ سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی خوشنودی کو طلب کرو اِس لئے کہ عورت اگر جان لے کہ( اُس پر )اُس کے شوہر کا کیا حق ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔(مسند البزار:2/289 ۔ رقم:712)