عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
چھتیسویں صفت:شوہر کی مَرضی اور اِجازت سے چلنا : عورت کا ایک اہم اور بڑا وصف یہ ہے کہ وہ اپنے تمام کاموں میں شوہرسے پوچھ پوچھ کر چلے ،اور اپنی مَرضی سے کوئی کام نہ کرے تاکہ شوہر کی منشاء کے خلاف کسی کام کے کرنے میں اُسے تکلیف کا سامنا نہ ہو ، ایسی عورت یقیناً اپنی تمام حرکات و سکنات میں شوہر کیلئے راحت رساں ثابت ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نبی کریمﷺنے کئی چیزوں میں عورت کیلئے شوہر کی اِجازت کو ضروری قرار دیا ہے، ذیل میں مختلف عنوانات کے تحت اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:نفلی روزہ رکھنے میں شوہر کی اِجازت : حضرت ابوسعید خدرینقل کرتے ہیں :”نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ أَنْ يَصُمْنَ إِلَّا بِإِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ“نبی کریمﷺنےعورتوں کو اپنے شوہروں کی اِجازت کے بغیر (نفلی)روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔(ابن ماجہ:1762) مسند احمد کی روایت میں نبی کریمﷺکا یہی اِرشاد اور بھی زیادہ تاکید کے ساتھ منقول ہے:”لَا تَصُومَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا“کوئی عورت اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیرہرگز روزہ نہ رکھے۔(مسند احمد:11759) حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکی خدمتِ اقدس میں ایک عورت حاضر ہوئی اور کہنے لگی:”يَا نَبِيَّ اللَّهِ!مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى زَوْجَتِهِ؟“ بیوی پر شوہر کا کیا حق ہے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا: لَا تَصُومُ إِلَّا بِإِذْنِهِ إِلَّا الْفَرِيضَةَ، فَإِنْ فَعَلَتْ أَثِمَتْ وَلَمْ يُقْبَلْ مِنْهَا“عورت کو چاہیئے