عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
عورتوں کی اچھی صفات قرآن و حدیث میں عورتوں کی بہت سی اچھی اور عُمدہ صفات ذکر کی گئی ہیں جن کو اختیار کرکے عورت اپنے مقصدِ وجود تک رسائی حاصل کرکے ایک کامیاب اور باکَمال عورت بن سکتی ہے ، اور اِنہی صفات کو اپناکر اللہ تعالیٰ کی رضاء و خوشنودی کا حصول ممکن قرار پاتا ہے۔ذیل میں بالترتیب اُن صفاتِ محمودہ اور اوصافِ جمیلہ کو ذکر کیا جارہا ہے،تاکہ اُن کو عمل میں لایا جاسکے، انہیں پڑھئے اور اپنانے کی کوشش کیجئے :پہلی صفت:مؤمن ہونا : سب سے اہم اور بڑی صفت یہ ہے کہ عورت کے اندر ایمان ہو ،کیونکہ ایمان ہی اگر نہ ہوتو وہ اِنسان جانوروں سے بھی بدتر ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریمﷺنےمَردوں کو”زوجہ مؤمنہ“کے حصول کی تلقین فرمائی ہے،چنانچہ حدیث میں ہے، نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً، تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ“تم میں سے ہر شخص کو چاہیئے کہ شکر کرنے والا دل رکھے، ذکر کرنے والی زبان رکھے،ایسی مؤمن بیوی رکھےجو آخرت کے کاموں میں تمہاری مدد کرے۔(ابن ماجہ:1855) پھر ایمان کے دو درجے ہیں : ایک وہ درجہ جو ایمانِ ناقص کا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اِنسان مؤمن تو ہو لیکن ایمانی زندگی سے عاری اور خالی ہو ،شریعت کی تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہو۔دوسرا ایمانِ کامل کا درجہ