عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
تَرْجِعَ “بیوی پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اُس کی اِجازت کے بغیر گھر میں سے کوئی چیز صدقہ نہ کرے، اگر اُس نے ایسا کیا تو اللہ کے فرشتے،رحمت کے فرشتے اور غضب کے فرشتے اُس پر لعنت کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے یا واپس لوٹ آئے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:17124)عورت کیلئے خود اپنے ذاتی مال میں تصرف کرتے ہوئےشوہر کی اِجازت : حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ فِي مَالِهَا، إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا، إِذَا هُوَ مَلَكَ عِصْمَتَهَا“کسی عورت کیلئے اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر اپنے مال میں کوئی تصرّف کرنا جائز نہیں جبکہ شوہر اُس کی عصمت کا مالک ہو۔(ابن ماجہ:2388)(ابوداؤد:3546) عورت کے مال سے مُراد یا تو شوہر ہی کا مال ہے جو اُس نے بیوی کے پاس رکھوایا ہے اور اُس کو عورت کا مال مجازی طور پر کہہ دیا گیا ہے ، اِس صورت میں عورت کیلئے شوہر کی اِجازت کے بغیر عورت کا اُس مال میں تصرّف کرنا ناجائز ہے، اور اگر اُس مال سے حقیقۃً عورت ہی کاذاتی مال ہو تب بھی عورت کو شوہر کی اِجازت کے بغیر اُس میں تصرّف کرنے سے منع کیا گیا ہے،اِس لئے کہ عورت ناقص العقل ہوتی ہےلہٰذا اُس کیلئے اپنے ذاتی مال میں بھی شوہر کی اِجازت اور اُس کے مَشورہ کے بغیر تصرّف کرنا مُناسب نہیں،پس اِس صورت میں یہ مُمانعت تنزیہی ہوگی۔(عَون المعبود:9/335) حضرت واثلہ بن اسقعنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ”وَلَيْسَ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَنْتَهِكَ شَيْئًا مِنْ مَالِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا“کسی عورت کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر اُس کے مال میں سے کوئی بھی چیز خرچ کرے۔(طبرانی کبیر:22/83)