عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
الرُّكُونَ هُوَ الْمَيلُ الْيَسِيْرُ كَالتَّزَيِّي بِزَيِّهِمْ“ اُن کافروں کی طرف ذرہ برابر بھی مائل نہ ہو ، جیساکہ اُن جیسا لِباس و پوشاک اختیار کرنا۔(تفسیر البیضاوی :3/151) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے:”مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ“جس نے جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی وہ (کل قیامت کے دن )اُسی کے ساتھ ہوگا۔(ابوداؤد:4031) ایک اور روایت میں نبی کریمﷺنے کفار و مشرکین کے ساتھ مُشابہت اختیار کرنے والوں کے ساتھ لاتعلّقی کا اِظہار فرمایا ہے، چنانچہ اِرشاد فرمایا”لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا“نبی کریمﷺکا ارشاد ہے:اُس کا ہم سے کوئی تعلّق نہیں جو ہمارے علاوہ کسی اور(کافروں) کی مشابہت اختیار کرے۔(ترمذی:2695)پانچویں خامی:عورتوں کا بال کٹوانا : عورتوں کے اندر ایک خامی یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ وہ زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کے طور پر بال کٹواتی ہیں،چنانچہ بیوٹی پارلر وغیرہ میں مختلف قسم کے ہیئر اسٹائل کیلئے بالوں کی کٹنگ کی جاتی ہے ،جو ہر گز جائز نہیں ،اور اس کی مندرجہ ذیل کئی وجوہات ہیں:پہلی وجہ:مَردوں کی مُشابہت : عورت کا بال کٹوانا مَردوں کے ساتھ مُشابہت ہے،جس کی احادیث ِ طیّبہ میں بڑی سختی سے مُمانعت کی گئی ہے اور ایسا کرنے والوں کو ملعون قرار دیا گیا ہے۔چنانچہ حضرت ا بن عباس فرماتے ہیں:”لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ، وَالمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ