عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
چنانچہ ایک روایت میں ہے،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”خَيْرُ نِسَائِكُمُ الْوَدُودُ الْوَلُودُ الْمُوَاتِيَةُ الْمُوَاسِيَةُ، إِذَا اتَّقَيْنَ اللهَ“تمہاری عورتوں میں سب سے بہتر وہ عورت ہےجو (شوہر سے) خوب محبت کرنے والی ، زیادہ بچے جننے والی،بہترین اِطاعت کرنے والی اورغم گسار ہو جبکہ وہ (اس کے ساتھ ساتھ) اللہ تعالیٰ سے ڈرتی(بھی)ہو۔(سنن کبریٰ بیہقی:13478)بائیسویں صفت:شوہر کے مال ،عزّت اور بچوں وغیرہ کی حفاظت کرنے والی ہو : احادیث طیبہ میں نبی کریمﷺنے بہترین عورت کی صفات میں ایک اہم صفت یہ ذکر کی ہے کہ وہ حفاظت کرنے والی ہو، چنانچہ ایک حدیث میں اِرشاد فرمایا:”إِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ“یعنی جب شوہر گھر میں موجود نہ ہو تو اس کی (عزّت،مال اور بچوں وغیرہ ہر چیز کی )حفاظت کرے ۔(ابوداؤد:1664) ایک حدیث میں نبی کریمﷺنے خوش بختی کی چیزوں کو بیان کرتے ہوئے اُس بیوی کا بھی تذکرہ فرمایا جو شوہر کے مال اور اپنے نفس کی مُحافظ ہو ،چنانچہ اِرشاد فرمایا:”وَتَغِيبُ فَتَأْمَنُهَا عَلَى نَفْسِهَا، وَمَالِكَ“ یعنی اگرتم موجود نہ ہو تو تمہیں اُس پر اُس کی ذات اور اپنے مال میں امن و اعتماد ہو(یعنی وہ اپنی عزّت و آبرو اور تمہارے مال میں خیانت کی مرتکب نہ ہو)۔(مستدرکِ حاکم:2684) حضرت سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نےاِرشاد فرمایا:”خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ“اونٹوں پر سوار ہونے والی بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو چھوٹے بچوں پر بہت شفیق ہوتی ہیں اور اپنے شوہر کے اس مال کی جو ان کے قبضہ میں ہوتا ہے بہت زیادہ حفاظت کرتی ہیں۔(بخاری:5082)