عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
الوَاصِلَةَ وَالمُسْتَوْصِلَةَ، وَالوَاشِمَةَ وَالمُسْتَوْشِمَةَ“اللہ تعالیٰ نے بالوں میں بال ملانے والی پر اور اُس پر جو بال ملوائے ،جسم گودنے والی پر اور اُس پر جو جسم گدوائے،لعنت فرمائی ہے۔(بخاری:5937) عورتیں جو اپنے چہرے پر تل بنوانے کیلئے جسم کو کرید کر اُس میں سیاہی بھرتی ہیں جس سے تل بن جاتا ہے یہ بھی ” الوَشْم “یعنی جسم گودنے میں داخل ہے اور حدیث کی رو سے ممنوع ہے۔نیز جسم گودنے کی مُمانعت میں مَردوں اور عورتوں میں کوئی فرق نہیں ،دونوں ہی کیلئے حرام ہے۔(فتح الباری:10/372) موجودہ مُعاشرے میں اسی قدیم اور فرسودہ طریقے کی نئی شکل ”ٹیٹو“ بنوانے کی ہے جس میں جسم کے اعضاء پر نقش و نگار بنوائے جاتے ہیں اور اُنہیں نمایاں کیا جاتا ہے ، یہ سب حرام اور ممنوع ہے، جس سے بچنا اور اجتناب کرنا لازم ہے ، اور حدیث کی رُو سے موجب ِ لعنت ہے۔آٹھویں خامی:دانتوں کو گھسنا اور ان میں کشادگی کرنا : عورتیں اپنے بناؤ سنگھارکیلئے اور خوبصورتی کیلئے دانتوں کو کسی چیز سے گھس کر خوبصورت بناتی ہیں ،اُن کے درمیان کچھ فاصلہ اورمصنوعی کشادگی پیداکرتی ہیں تاکہ خوبصورت محسوس ہوں، یہ حدیث کی رو سے جائز نہیں ،نبی کریمﷺنے اس کی مُمانعت فرمائی ہے اور ایسا کرنے والے کو ملعون قرار دیا ہے،چنانچہ حدیث میں ہے(جو ماقبل بھی گزری ہے)حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعودفرماتےہیں:”لَعَنَ اللهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ“یعنی اللہ تعالیٰ نےجسم گودنے والی اور گدوانے والی اور (خوبصورتی کی خاطر) پلکوں کے بالوں کو اکھیڑنے والی