عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
کسی کو گھر میں آنے کی اِجازت دینے میں شوہر کی اِجازت : حضرت عَمرو بن العاصکوایک دفعہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کی بیوی حضرت اسماء بنتِ عُمیس سے کوئی کام تھا تو اُنہوں نے اپنے آزاد کردہ غلام کو بھیج کر حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے اِجازت مانگی ،اُن سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے حضرت علیسے اِجازت کیوں طلب کی تو اُنہوں نے اِرشاد فرمایا:”إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْخُلَ عَلَى النِّسَاءِ بِغَيْرِ إِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ“بیشک رسول اللہﷺنے ہمیں اس بات سے منع فرمایاہے کہ ہم عورتوں کے پاس اُن کے شوہروں کی اِجازت کے بغیر داخل ہوں۔(ترمذی:2779) حضرت عَمرو بن العاصہی کے بارے میں آتا ہے کہ ایک دفعہ اُنہیں حضرت فاطمہسے کسی کام کے سلسلے میں ملنا تھا تو اُنہوں نےکسی کو بھیج کر اِجازت مانگی ،حضرت فاطمہنے اِجازت دیدی،اُنہوں نے دریافت کیا کہ کیا وہاں حضرت علیہیں؟لوگوں نے بتایا کہ نہیں،وہ واپس چلے گئے پھر کسی موقع پر دوبارہ اِجازت لینے کیلئے کسی کو بھیجا اور اِجازت ملنے پر وہی سوال کیا کہ کیا وہاں حضرت علیہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ جی ہاں ! وہ موجود ہیں،تب حضرت عَمر و بن العاصحضرت فاطمہکے پاس داخل ہوئے۔حضرت علینے اُن سے دریافت کیا :”مَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ حِينَ لَمْ تَجِدْنِي هَاهُنَا“میری عدمِ موجودگی میں کون سی چیز آپ کو داخل ہونے سے روک رہی تھی ؟حضرت عَمر و بن العاصنے فرمایا:”إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهَانَا أَنْ نَدْخُلَ عَلَى الْمُغِيبَاتِ“