عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
گیارہویں صفت: شوہر کے حقوق اداء کرنا : عورت کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ وہ شوہر کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے والی ہو ،اُس کے حقوق کو اداء کرتی ہو اور اپنے قول و فعل کسی بھی چیز سے شوہر کو تکلیف نہ پہنچاتی ہو ، نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ“قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں محمّد کی جان ہے! عورت اپنے پروردگار کا حق اداء نہیں کرسکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کا حق اداء نہ کرے اور اگر شوہر اُ س سے اُس کی ذات (جماع)کا سوال کرے تو بیوی کو چاہیئے کہ منع نہ کرے اگرچہ وہ پالان کی لکڑی کی پشت (یعنی اونٹ) ہی پر کیوں نہ سوار ہو ۔(ابن ماجہ:1853) مستدرکِ حاکم کی ایک روایت میں ہے:”لَا تَجِدُ امْرَأَةٌ حَلَاوَةَ الْإِيْمَانِ حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا“ کوئی عورت ایمان کی حلاوت کو اُس وقت تک نہیں حاصل کرسکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کے حق کو اداء نہ کرے۔(مستدرکِ حاکم:7325) حضرت معاذ بن جبلنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَوْ تَعْلَمُ الْمَرْأَةُ حَقَّ الزَّوْجِ مَا قَعَدَتْ مَا حَضَرَ غَدَاءَهُ، وَعَشَاءَهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ“اگر عورت کو شوہر کا حق معلوم ہوجائے تو وہ اُس وقت تک نہ بیٹھے جب تک شوہرکے سامنے صبح شام کا کھانا حاضر ہو ،یہاں تک کہ وہ اس کھانے سے فارغ ہوجائے۔(مسند البزار:7/108، رقم:2665)