عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حدیث کے ایک راوی حضرت اعمش فرماتے ہیں میرا خیال ہے حضرت جابر نے”فَيَلْتَزِمُهُ“ فرمایا تھا ، جس کا مطلب یہ ہےکہ”ابلیس اس کو گلے لگا لیتا ہے“۔(مسلم:2813) حضرت سیدنا ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَاتَسْأَلِ المَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا، وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّ لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا“عورت (اپنے شوہر سے )اپنی بہن(سوکن)کی طلاق کا سوال نہ کرےاِس غرض سے کہ وہ اس کے پیالہ کو خالی کر دے ( یعنی اس کو طلاق دلوا کر اس کے سارے حقوق خود سمیٹ لے) اور وہ سوکن کسی اور سے نکاح کرلےکیونکہ اس کے لئے وہی ہے جو اس کے مقدر میں لکھا جا چکاہے۔(بخاری:6600)تینتیسویں خامی:زکوۃ اداء نہ کرنا : عورتوں کی ایک بڑی خامی یہ ہے کہ وہ اپنے مال خصوصاً زیور وغیرہ کی زکوۃ اداء نہ کرے، کیونکہ زکوۃ فرض ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی کوتاہی اور کمزوری کا شکار ہونا اپنے آپ کو ہلاک کرنے کے مترادف ہے۔عورتوں میں جہالت،غفلت،لاپرواہی اور سستی کی وجہ سے یہ خامی بڑی کثرت کے ساتھ پائی جاتی ہے ،چنانچہ بہت سی عورتوں کے اندر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ شادی کے بعد کئی کئی سال بلکہ ایک طویل زمانہ تک زیور کو رکھنے کے باوجود اُس کی زکوۃ کی جانب توجہ ہی نہیں دیتیں ،نہ سالانہ اُس کی زکوۃ نکالتی ہیں ہے،نہ قربانی کرتی ہیں اور نہ ہی مال کے دیگر حقوق کی ادائیگی کی کوشش کرتی ہیں جس کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہی مال دنیا میں وبالِ جان بن کر مختلف قسم کی بیماریوں اور پریشانیوں کا باعث اور آخرت میں سخت اور