عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اگر شوہر اُ س سے اُس کی ذات (جماع)کا سوال کرے تو بیوی کو چاہیئے کہ منع نہ کرے اگرچہ وہ پالان کی لکڑی کی پشت (یعنی اونٹ) ہی پر کیوں نہ سوار ہو ۔(ابن ماجہ:1853) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَيُّمَا امْرَأَةٍ صَامَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا، فَأَرَادَهَا عَلَى شَيْءٍ، فَامْتَنَعَتْ عَلَيْهِ، كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهَا ثَلَاثًا مِنَ الْكَبَائِرِ“جس عورت نے اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر روزہ رکھا،پس شوہر نے اُس سے کچھ کرنا چاہا اور اُس نے منع کردیا تو اللہ تعالیٰ اُس عورت پر تین کبیرہ گناہ لکھ دیتے ہیں۔(طبرانی اوسط:23)بائیسویں خامی:بد اَخلاق ہونا : بد اخلاقی خواہ مَرد کے اندر ہو یا عورت میں ،بہرحال ایک بہت بڑا اِنسانی عیب ہے جس کی وجہ سے زندگی کا سکون ختم ہوجاتا ہے اور اِنسان خالق و مخلوق دونوں کی نزدیک بُرا بن جاتا ہے ۔عورتوں کو بھی بطورِ خاص اِس وصفِ قبیح سے روکا اور منع کیا گیا ہے کیونکہ اُن کی بداَخلاقی کا اثر اُن کے پورے گھرانے اور خاندان پر پڑتا ہے بلکہ اولاد کی صحیح تربیت نہ ہوسکنے کی وجہ سے نسلوں تک اس کا بُرا اثر جاتا ہے۔اِسی وجہ سے احادیثِ طیبہ میں بداخلاق عورت کو بدترین عورت قرار دیا گیا ہے ، چنانچہ حضرت سیدنا عمربن خطابکا اِرشاد ہے:”مَا اسْتَفَادَ رَجُلٌ بَعْدَ الْكُفْرِ بِاللَّهِ شَرًّا مِنِ امْرَأَةٍ سَيِّئَةِ الْخُلُقِ حَدِيدَةِ اللِّسَانِ“کسی شخص نےاللہ کے ساتھ کفر اختیار کرنے کے بعد اُس عورت سے زیادہ کوئی بُری چیز حاصل نہیں کی جو بُرے اخلاق والی اور زبان کی تیز ہو۔(مصنف ابن ابی شیبہ:17142)