عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت اُمِّ سلمہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں :”إِنِّي أُبْغِضُ الْمَرْأَةَ تَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهَا تَجُرُّ ذَيْلَهَا تَشْكُوْ زَوْجَهَا“میں اُس عورت کو ناپسند کرتا ہوں جو اپنے گھر سے دامن گھسیٹتے ہوئےنکلے اور اپنے شوہر کے شکوے شکایت کرتی ہو۔(طبرانی کبیر:23/323)سترہویں خامی:عورت کا متکبر ہونا : تکبر ایک مُہلک اورانتہائی خطرناک مَرض ہے جس سے دنیا و آخرت تباہ و برباد ہوجاتی ہے،احادیثِ طیبہ میں اس کی بڑی سخت مذمّت اور شدیدوعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ مَردوں عورتوں سب ہی کیلئےاِس کی قطعاً مُمانعت ہے اور بطورِ خاص عورتوں کو بھی اس بُرے اور مذموم وصف کے اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اِسی لئے عورت کی ایک بُری صفت یہ ذکر کی گئی ہے کہ اُس کے اندر تکبر اور غرور ہو۔حسب و نسب ،مال یا حسن وجمال وغیرہ کے فخر اور گھمنڈ میں مبتلاء ہو ، ایسی عورت کی نگاہ میں دوسروں کی تحقیر ہوتی ہے ،وہ کسی مقام اور مرتبہ کے حامل شخص کو حتی کہ خود اپنے شوہر ہی کو عزت دینے اور اُسے کسی قابل سمجھنے کیلئے تیار نہیں ہوتی،ظاہر ہے کہ ایسی عورت کسی کے کیا کام آسکتی ہے اور اس سے کیا خیر کی توقع رکھی جاسکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں ایسی عورت کو بدترین اور منافق عورت قرار دیا گیا ہے،چنانچہ نبی کریمﷺ کااِرشادہے:”وَشَرُّ نِسَائِكُمُ الْمُتَبَرِّجَاتُ الْمُتَخَيِلَّاتُ وَهُنَّ الْمُنَافِقَاتُ“تمہاری عورتوں میں سب سے زیادہ بُری وہ عورتیں ہیں جو اپنی زینت کو(نامحرموں کے سامنے) ظاہر کرنے والی اور تکبر کرنے والی ہوں اور وہ منافق عورتیں ہیں۔(سنن کبریٰ بیہقی:13478)